سعودی عرب او ر ایران نے چھ سے دس مارچ تک بیجنگ میں بات چیت کی جس کے بعد چین،سعودی عرب اور ایران نے دس تاریخ کو ایک مشترکہ بیان جاری کیا اور سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر وانگ ای نے کہا کہ یہ بات چیت کی فتح ہے،امن کی فتح ہے اورموجودہ ہنگامہ خیز دنیا کے لیے ایک اہم اور خوش آئند خبر ہے ۔
اقوام متحدہ، عرب پارلیمنٹ، اسلامی تعاون تنظیم، خلیج کونسل، پاکستان، فلسطین، لبنان اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں اور ممالک نے دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کیا اور مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور استحکام کے لیے ان تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے چین کے مثبت کردار کو سراہا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نتیجہ تعمیری نوعیت کے روابط اور بامعنی مذاکرات کی طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔ باہمی احترام، مساوی بنیادوں پر مکالمہ اور خودمختاری اس "صدی کی مصالحت" کے کلیدی الفاظ ہیں، جو چین کی طرف سے پیش کردہ باہمی احترام اور ناقابل تقسیم سلامتی پر مبنی گلوبل سیکیورٹی انیشیٹیو سے انتہائی مطابقت رکھتا ہے۔یہ گلوبل سیکیورٹی انیشیٹیو کا ایک عملی تجربہ ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل میں اہم پیش رفت ہے.
عالمی امن کا تحفظ اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہمیشہ سے چین کی خارجہ پالیسی کا ہدف اور تمام ممالک کے عوام کی خواہش ہے۔ ایک ذمہ دار ملک کا یہی رویہ ہوتا ہے کہ وہ آگ میں ایندھن کے لیے ہتھیار بھیجنے کی بجائے تنازعات والے علاقوں میں امن اور بات چیت کو فروغ دینے پر قائم رہے اور یہاں تک کہ ان ممالک کو مسلسل خیر سگالی کے اشارے بھیجتا رہے ۔ حالیہ برسوں میں چین کے بارے میں امریکہ کے فہم میں سنگین انحراف دیکھنے میں آیا اور وہ چین کو اپنا سب سے اہم حریف اور سب سے بڑا جیو پولیٹیکل چیلنج قرار دیتا ہے۔ تاہم چین باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے اصولوں پر چین امریکہ تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرتا رہا ہے۔سات مارچ کو چینی وزیر خارجہ چھن گانگ نے ایک پریس کانفرنس میں چین امریکہ عوام کے درمیان دوستی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ چینی عوام کی طرح، امریکی عوام گرم جوش، دوستانہ اور سادہ ہیں، اور وہ سب ایک خوش حال زندگی اور ایک بہتر دنیا کے خواہاں ہیں. ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کا تعین داخلی سیاست اور امریکہ کی جنونی نیو میک کارتھیازم کے بجائے مشترکہ مفادات، مشترکہ ذمہ داریاں اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان دوستی ہونا چاہیے ۔چین امریکہ تعلقات کا نہ صرف دونوں ممالک کے عوام ،بلکہ دنیا کے عوام کے مفادات سے قریبی تعلق ہے۔جب امریکہ دانشمندی کے راستے سے ہٹا تو بھی چین بدستور دوستانہ رویے کا اظہار کرتا رہا ۔اس رویے کے پیچھے انسانیت کے مستقبل کے فکرکا جذبہ ہے۔
اس سے قبل سعودی عرب اور ایران کے مابین 2021 سے 2022 تک عراق اور عمان میں بات چیت کے کئی دور ہوئے جس سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ امن مذاکرات کو فروغ دینا ہی مختلف ممالک کی مشترکہ کوشش اور امن و ترقی مختلف ممالک کے عوام کی مشترکہ امید ہے۔ اس وقت دنیا کو یکطرفہ پسندی، دوہرے معیار اور کیمپ محاذ آرائی کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے، چین ،سعودی عرب اور ایران کے سہ فریقی مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے تحفظ اور بین الاقوامی اور علاقائی امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کریں گے، جو نہ صرف وقت کے تقاضوں سے مطابقت رکھتا ہے بلکہ تمام ممالک کے عوام کے مفادات سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔