امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا "پنڈورا باکس" کھولنے کے ایک قدم قریب پہنچ گئے ہیں، چائنا میڈیا گروپ کا تبصرہ

2023/03/15 09:41:23
شیئر:

13 مارچ کو  امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے رہنماؤں نے ملاقات کی اور آسٹریلیا کو جوہری آبدوزوں سے لیس کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ سہ فریقی مشترکہ بیان کے مطابق امریکہ اس صدی کے  تیسویں عشرے کے اوائل میں آسٹریلیا کو ورجینیا کلاس کی 3 جوہری آبدوزیں فروخت کرے گا۔ تینوں ممالک امریکی اور برطانوی ٹیکنالوجی پر مبنی ایک نئی قسم کی جوہری آبدوز کی تیاری میں تعاون کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ آسٹریلوی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ 245 ارب ڈالر کی لاگت سے یہ پورا منصوبہ 2055 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے جوہری آبدوزوں پر تعاون کے منصوبوں کے اعلان سے چند روز قبل مارچ میں  ویانا میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی  کی کونسل  کا اجلاس ہوا تھا۔ چین کی درخواست پر ایجنسی نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون کے معاملے پر مسلسل ساتویں بار بین الحکومتی بات چیت کی شکل میں غور کیا  اور کئی ممالک نے اس تعاون پر سخت مخالفت کا اظہار کیا ۔ تمام فریقوں  کے خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے جوہری آبدوز تعاون کے منصوبے کا اعلان کیا جس کا مقصد یکطرفہ اقدامات کے ذریعے کثیر الجہتی اتفاق رائے کا مقابلہ کرنا اور غلط اور خطرناک راستے پر مزید آگے بڑھنا ہے۔ اگر اس منصوبے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو اس سے ایشیا اور  بحرالکاہل کے خطے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا، بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کا نظام متاثر ہوگا، اسلحے کی دوڑ کو فروغ ملے گا اور نہ ختم ہونے والی مشکلات پیدا ہوں گی۔
جوہری آبدوزوں پر تعاون میں آئی اے ای اے کے تمام رکن ممالک کے مفادات شامل ہیں اور اس پر تمام رکن ممالک کو بین الحکومتی عمل کے ذریعے تبادلہ خیال اور فیصلہ کرنا چاہئے۔ جب تک تمام فریقین اتفاق رائے پر نہیں پہنچ جاتے، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کو جوہری آبدوزوں پر تعاون نہیں کرنا چاہیے۔ ایشیا اور  بحرالکاہل  کے خطے کے لوگ یہ نہیں بھولیں گے کہ سرد جنگ کی دھند سے ابھرنے کے بعد  سے ایشیا بحرالکاہل کا خطہ دنیا کا سب سے متحرک اور تیزی سے بڑھتا ہوا خطہ بن گیا ہے۔ یہ صورت حال قیمتی ہے۔ جو بھی اسے خراب کرنا چاہتا ہے، یہاں کے لوگ کبھی اس کی اجازت نہیں دیں گے۔