اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں سنکیانگ اور ہانگ کانگ کے بارے میں چینی باشندوں کا اظہار خیال

2023/03/18 17:19:31
شیئر:

 
17 مارچ کو چین کے سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے سے تعلق رکھنے والے ورسجان محمد نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس میں اپنی ایک تقریر میں کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں انہوں نے متعدد بار پرتشدد دہشت گردی کے مقدمات نمٹانے میں حصہ لیا اور اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دہشت گردی کے پرتشدد واقعات میں بڑی تعداد میں جانی و مالی نقصان ہوا، جس سے سماجی استحکام کافی متاثر ہوا. انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ہمارے مشترکہ دشمن ہیں۔ سنکیانگ میں قانون کے مطابق دہشت گردی کا مقابلہ کرنا اور دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا لوگوں کے جان و مال کے تحفظ، سماجی استحکام کو برقرار رکھنے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک منصفانہ اقدام ہے۔ سنکیانگ میں نسلی امتیاز بالکل نہیں ہے۔
اسی دن چین کے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان اور چین کی جانب سے اقوام متحدہ کی ایسوسی ایشن کے کونسلر یانگ ژینگ لونگ نے خطاب کرتے ہوئے  ہانگ کانگ کی مستحکم ترقی پر یقین کا اظہار کیا۔ یانگ ژینگ لونگ نے کہا کہ "ایک ملک، دو نظام" کی پالیسی ہانگ کانگ کو اعلیٰ درجے کے خود اختیارات دیتی ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ نے ہانگ کانگ کے استحکام اور سلامتی کو یقینی بنایا ہے۔ ایسی افواہیں کہ ہانگ کانگ کے قومی سلامتی کے قانون کی وجہ سے بہت سی غیر ملکی کمپنیاں ہانگ کانگ چھوڑ چکی ہیں، سچ نہیں ہے۔