بیس سال قبل ، بیس مارچ
کو امریکہ نے "عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی"
کے بہانے اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر عراق پر حملہ کیا۔جس کے نتیجے میں دو
لاکھ سے زائد عام شہری جان بحق اور نوے لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے تھے۔ بیس برس
گزر چکے ہیں لیکن امریکہ کے پاس ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی ثبوت نہیں
ہے۔
بیس سالوں کا عرصہ ان لوگوں
کے لیے کافی لمبا ہے ، جنہوں نے جنگ شروع کی تھی۔تاہم امریکہ عراق کے عوام کے لیے
دکھ محسوس کرنے کے بجائے جمہوریت کے بہانے آج بھی دنیا کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔حال
ہی میں چینی وزارت خارجہ کی جانب سے رپورٹ " اسٹیٹ آف امیریکن ڈیموکریسی 2022" کا
اجرا ہوا، جس سے "امیریکن ڈیموکریسی " کا اصل چہرہ بے نقاب
ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آج
امریکہ میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی اختلافات شدت اختیار کر چکے
ہیں۔پیسے کی سیاست کی صورتحال
خراب ہورہی ہے، اظہار رائے کی آزادی محض ایک بیان بن چکی ہے، عدالتی نظام رائے عامہ
کو نظر انداز کررہا ہےاور لوگ امیریکن ڈیموکریسی سے مایوس ہورہے
ہیں۔پیو سینٹر کے سروے کے مطابق
65 فیصد سے زائد امریکی شہریوں نے اتفاق کیا کہ امیریکن ڈیموکریسی کو اصلاحات کی
ضرورت ہے۔57 فیصد جواب دہندگان کے مطابق امریکہ اب جمہوریت کی مثال نہیں
رہا۔
جنگی مشنز پر امریکہ یوں کام
کرتا رہتا ہے کہ ایک ملک کو تباہ کیا ، پھر اسے چھوڑ کر دوسرا ملک ۔ رپورٹ کے مطابق
امریکہ کی 240 سالہ تاریخ میں صرف سولہ سالوں میں جنگ نہیں رہی۔2001 سے امریکہ کی
جانب سے انسداد دہشت گردی کے نام پرشروع کی گئی جنگوں میں نو لاکھ سے زائد افراد
جان بحق ہوئے، جن میں سے تین لاکھ پینتیس ہزار عام شہری شامل تھے۔ لاکھوں افراد
زخمی ہوئے اور کروڑوں بے گھر ہوگئے۔عراق کی مثال لے لیں، ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل
لیبر آرگنائزیشن کےجاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق عراق کے ایک تہائی سے زائد نوجوان
بے روزگاری کا شکار ہیں اور ایک چوتھائی عراقی شہری غربت کا شکار
ہیں۔
امریکہ کیون اتنا جنگ پسند
ہے؟ امریکہ کی نائب صدر کمیلا حیرث نے کہا تھا کہ گزشتہ سالوں میں امریکہ کی کئی
نسلیں تیل کے لیے جنگوں میں مصروف ہیں۔ امریکہ کے سابق ویزرخارجہ پاول نے اس بات کی
تصدیق کی تھی کہ سال 2003 میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نام نہاد
"عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی " کے بارے میں
جو بیان دیا تھا،وہ ان کے ریزیومے پر ایک "داغ" ہے۔
رواں سال عراق جنگ کےبیس برس
مکمل ہو رہے ہیں۔ امریکی سیاستدانوں کو غورکرنا ہے اور "جمہوریت " کے نام سے دنیا
بھر میں تباہی کو ختم کرنا ہے یا نہیں۔