شی جن پھنگ کے نویں دورہ روس میں کیا ثمرات حاصل ہوئے ہیں؟

2023/03/22 16:22:46
شیئر:

 اکیس مارچ چینی صدر شی جن پھنگ کے دورہ روس کا دوسرا دن تھا۔ اس دورے میں کیا ثمرات حاصل ہوئے ہیں؟
صدر شی کی کریملن محل میں سرگرمیاں سہ پہر سے شام تک جاری رہیں۔ دونوں ممالک کے صدور نے پہلے مختصر اور پھر مفصل بات چیت کی، جس کے بعد انہوں نے دو اہم مشترکہ بیانات پر دستخط کئے۔ شام کو روسی صدر پیوٹن نے چینی صدر شی جن پھنگ کے اعزاز میں شاندار استقبالیہ ضیافت کا بھی اہتمام کیا۔
دوستی کا سفر
صدر پیوٹن سے بات چیت میں صدر شی جن پھنگ نے ایک بات کا ذکر کیا کہ ان کی آمد کے موقع پر بہت سے روسی شہری ان کے استقبال کے لئے راستوں پر موجود تھے، جس سے صدر شی کو یہ احساس دلایا گیا کہ چین روس تعلقات کی عوامی بنیاد انتہائی مضبوط ہے۔ چین روس دوستی کی عکاسی ان  ممالک کے صدور کی بڑی تعداد میں دو طرفہ دوروں سے بھی ہوتی ہے۔ اس دورے کے دوران دونوں صدور نے اس بات پر زورد یا کہ دونوں ممالک کے درمیان انسانی و ثقافتی تبادلوں کی بنیاد کو مضبوط بنانے کے لئے لوگوں کی آمدو رفت کا سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہئے۔
تعاون کا سفر
اکیس مارچ کو دونوں صدور کی جانب سے دستخط شدہ چین اور روس کے درمیان نئے عہد میں جامع اسٹرٹیجک تعاون کی شراکت داری کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کو ایک خوشحال اور مستحکم چین کی ضرورت ہے اور چین کو ایک طاقتور اور کامیاب روس کی ضرورت ہے۔جبکہ چینی صدر اور روسی صدر کے درمیان 2030 سے پہلے چین روس اقتصادی تعاون کے اہم شعبوں کی ترقی کی منصوبہ بندی کے مشترکہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فریقین آٹھ اہم شعبوں میں دو طرفہ اقتصادی تعاون پر زور دیں گے اور یہ کوشش کی جائے گی کہ 2030 سے پہلے دونوں ممالک کے تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہو جائےگا۔دورے کے دوران فریقین نے زراعت، جنگلات، بنیادی سائنسی تحقیق، مارکیٹ کی نگرانی اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر بھی دستخط کیے۔ توقع ہے کہ چین اور روس کے درمیان ٹھوس تعاون سے دونوں ممالک کے عوام کو مزید فوائد حاصل ہوں گے۔
امن کا سفر
21 مارچ کو ، دونوں صدور کی جانب سے دستخط شدہ ایک بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ امن مذاکرات کے ذریعے یوکرین بحران کو حل کیا جائے۔ بیان میں نشاندہی کی گئی کہ یوکرین کے معاملے پر  چین اور روس سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کیا جانا چاہیے۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ ذمہ دارانہ بات چیت اس مسئلے کے مستقل حل کے لئے بہترین طریقہ ہے۔ اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کو متعلقہ تعمیری کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
صدر شی جن پھنگ کے دورہ روس کے دوسرے روز ہونے والی بات چیت کے دوران صدر پیوٹن نے  بیجنگ میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کے تاریخی نتائج کے کامیاب فروغ پر چین کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑے ملک کے طور پر چین کی اہم حیثیت اور مثبت اثرات کو مکمل طور پر ظاہر کرتا ہے۔