شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ ہم نصیب معاشرے کے تصور کی دسویں سالگرہ، عالمی چیلنجز کے لئے چین کا پیش کردہ حل

2023/03/22 19:59:14
شیئر:


   رواں  سال چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ ہم نصیب معاشرے کے تصور کی  دسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ گزشتہ دس سالوں سے شی جن پھنگ نے متعدد اہم مواقع پر  اس تصور سے جڑے کئی اہم موضوعات کی وضاحت کی ، جسے عالمی برادری کی جانب بڑے پیمانے  پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔
   اپنے دورہ روس سےپہلے شائع ہونے والے دستخط شدہ  مضمون میں شی جن پھنگ نے خاص طور پر دس سال قبل ماسکو انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ  میں پیش کئے جانے والے اس اہم تصور کا ذکر کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں عالمی  برادری سے اپیل کی کہ وہ ہم نصیب معاشرے کا تصور قائم کرے۔پھر دسمبر 2017میں منعقدہ  کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور عالمی سیاسی جماعتوں کے اعلی مکالمے میں شی جن پھنگ نے  کہا کہ ہم نصیب معاشرے کا مطلب یہ ہے کہ ہر قوم اور ہر ملک کا مستقبل ایک دوسرے  سے جڑا ہے۔ ہمیں دکھ اور سکھ میں برابر کے شریک ہوتے ہوئے اس کرہ ارض کو ایک خوشحال  خاندان میں تبدیل کرنا چاہئے اور تمام ممالک کے عوام کی خوشحال زندگی کے لئے  خواہشات کو عملی جامہ پہنانا چاہئے۔
دس سالوں سے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو نہ  صرف سی پی سی کے آئین، ملک کے آئین بلکہ اقوام متحدہ سمیت دیگر اہم بین الاقوامی  اور علاقائی تنظیموں کی دستاویزات میں شامل کیا گیا اور یہ عالمی برادری کا اہم  اتفاق رائے بن چکا ہے۔کووڈ وائرس کے پھیلاو کے پیش نظر ہم نصیب معاشرے کے تصور کی  اہمیت  مزید عیاں ہو چکی ہے ۔شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ حقائق نے ایک بار پھر ثابت  کر دیا ہے کہ عالمی بحران کے سامنے دنیا کے مختلف ممالک ایک سو نوے مختلف چھوٹے  جہازوں  میں الگ الگ سوار ہونے کے بجائے ایک ہی بڑے جہاز میں سوار ہیں۔ چھوٹا جہاز  بڑی لہر کا مقابلہ نہیں کر سکتا جبکہ بڑا جہاز کر سکتا ہے۔اعتماد اور اتحاد وبائی  پھیلاو  پر قابو پانے کا واحد درست راستہ ہے۔
گزشتہ دس سالوں سے شی جن پھنگ نے  بالترتیب بیلٹ اینڈ روڈ انیشی اٹیو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی اٹیو، گلوبل سیکیورٹی  انیشی اٹیو اور گلوبل سولائزیشن انیشی اٹیو پیش کیا، جس سے بنی نو انسان کے ہم نصیب  معاشرے کے تصور کے موضوعات اور عملی راستے میں اضافہ ہو گیا۔دوطرفہ سطح پر چین نے  16 ممالک کے ساتھ ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کی تجویز پیش کی ہے۔ علاقائی سطح پر چین  نے ہمسایہ ممالک، ایشیا، شنگھائی تعاون تنظیم، چین آسیان، اور چین اور وسطی ایشیا  جیسے علاقائی سطحوں پر ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کی تجویز پیش کی اور اسے فروغ دیا  ہے۔ عالمی سطح پر  چین نے صحت عامہ، انسان اور قدرت نیز سائبر اسپیس میں ہم نصیب  معاشرے کی تعمیر کی بھی اہم تجویز پیش کی ۔اب تک  151 ممالک اور 32 بین الاقوامی  تنظیموں نے   "بیلٹ اینڈ روڈ" کی تعمیر کے لئے چین کے ساتھ 200 سے زیادہ تعاون کی  دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔  اس کے بعد سے کثیر الجہتی اور دوطرفہ سفارتی سرگرمیوں  کے سلسلے میں  "ہم نصیب معاشرے کی تعمیر" کلیدی لفظ بن گیا ہے۔
  ایک ایسا چین  جو انسانیت اور دنیا کی ترقی چاہتا ہے، یقینا اپنی ترقی سے دنیا کو فائدہ پہنچائے  گا اور ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کو فروغ دینے میں نئی اور زیادہ سے زیادہ خدمات  سرانجام دےگا۔