چین -روس اسٹریٹجک تعاون دنیا کے لئے بے حد اہمیت کا حامل ہے، سی ایم جی کا تبصرہ

2023/03/23 10:46:41
شیئر:

 22 مارچ کو چینی صدر شی جن پھنگ کا دورہِ روس کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ اس دورے کو  "دوستی، تعاون اور امن کا تاریخی سفر" تصور کیا گیا۔
تیسری مرتبہ چین کا صدر منتخب ہونے کے بعد شی جن پھنگ کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے ۔اس دوران انہوں نے جب صحافیوں سے ملاقات کی تو شی جن پھنگ کے خیالات نے دنیا کو متاثر کیا ، شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ "دونوں ممالک کے تعلقات دوطرفہ دائرہ کار سے کہیں آگے ہیں اور عالمی نظام اور انسانیت کے مستقبل اور تقدیر کے لئے اہم ہیں۔ "
اس وقت نئے دور میں چین اور روس کے درمیان کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور مسلسل ترقی کر رہی ہے۔ صدر شی کا دورہ اس امر کا واضح عکاس ہے کہ چین نے ہمیشہ ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کیا ہے۔ چین اور روس کے تعلقات کو مستحکم بنانا اور انہیں ترقی دینا چین کی جانب سے اپنے بنیادی مفادات اور عالمی ترقی کے عمومی رجحان کی بنیاد پر کیا جانے والا تزویراتی انتخاب ہے اور وقتی واقعات کی وجہ سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلقہ امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے اور بیرونی طاقتوں کی طرف سے ان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی مشترکہ طور پر مخالفت کریں گے۔ روس نے تائیوان کی کسی بھی شکل کی علیحدگی کی مخالفت کی اور اپنے اقتدار اعلی  اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چین کے اقدامات کی بھرپور حمایت کی۔ یہ اس بات کا اظہار ہے کہ  چین اور روس کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہے۔

نئے دور میں کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے سے متعلق چین اور روس کے مشترکہ بیان کو دیکھتے ہوئے تو ظاہر ہوتا ہے کہ  دونوں ممالک عالمی صورتحال اور دیگر بہت سے اہم مسائل پر یکساں خیالات رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے چین اور روس بین الاقوامی تعلقات میں عالمی کثیر الجہتی اور جمہوریت کو ثابت قدمی کے ساتھ فروغ دیتے ہیں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی "بنیادی قوت " بن گئے ہیں۔
یوکرین کے مسئلے پر چین اور روس نے اپنے مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ذمہ دارانہ مذاکرات ہی اس مسئلے کو مستقل طور پر حل کرنے کا بہترین طریقہ ہیں۔ روس نے  امن مذاکرات کی جلد از جلدبحالی کے لیےاپنے عزم کا اعادہ کیا،سیاسی اور سفارتی ذرائع سے یوکرین کے بحران کو حل کرنے میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے چین کی آمادگی کا خیرمقدم کیا اور دستاویز "یوکرین کے بحران کے سیاسی تصفیے پر چین کے موقف" میں بیان کردہ تعمیری تجاویز کا خیرمقدم کیاہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی استدلالیت ،غیر جانبداری ،امن اور بات چیت کو فروغ دینے کے موقف پر مکمل اعتماد کیا جاتا ہے۔ دنیا چین کے ذمہ دارانہ رویے کو بالکل واضح طور پر دیکھ سکتی ہے۔
روس کو ایک خوشحال اور مستحکم چین کی ضرورت ہے اور چین کو ایک مضبوط اور کامیاب روس کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین اور روس کے تعلقات مزید پختہ اور مستحکم ہو چکے ہیں اور اس کے پیچھے ایک واضح تاریخی منطق اور مضبوط داخلی محرک قوت موجود ہے۔ دونوں سربراہان مملکت کے اتفاق رائے کی رہنمائی میں نئے دور میں چین اور روس کے درمیان کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کیا جائے گا۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور روس بین الاقوامی تعلقات میں  کثیر قطبی دنیا کی تشکیل اور جمہوریت کو زیادہ فروغ دینے اور عالمی سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیےمل کر کام کرتے رہیں گے.