چین نے بائیڈن کو پیچھے چھوڑ دیا

2023/03/24 15:19:40
شیئر:

اس ہفتے جو بائیڈن نے چین کے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے دنیا کے سامنے امن منصوبہ پیش کرنے کا منظر  دیکھا۔ اس امن منصوبے کے حوالے سے  چین کا کہنا ہے  کہ اسے امید ہے کہ اس سے یوکرین میں ایک سال سے جاری جنگ کا پرامن حل نکلے گا۔ روسی صدر پیوٹن اور یوکرین کے صدر زیلنسکی نے فوری طور پر امن منصوبے کی تعریف کی اورزیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کے لئے چینی سفارتی ٹیم کے ساتھ ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

چین کے اس اقدام سے بائیڈن، قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون اور وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہ گزشتہ سال سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے امریکی منصوبہ تیار کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جیک سلیون نے اتوار کے روز چینی منصوبے کا جواب دیتے ہوئے کہا  کہ بائیڈن کی ٹیم 'صبح، دوپہر اور رات' اس بارے میں سوچ رہی ہے کہ یوکرین کو مزید فوجی امداد اور ہتھیار کیسے دیئےجائیں۔
امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار اور امریکن فارن سروس آفیسرز (ایف ایس او) کی ترجیحات کا خاکہ پیش کرنے والے بلنکن کے لیے  ایک اور مثال تھی کہ امریکہ کو سائڈ لائین کیا گیا۔ "جو یہ سمجھتے ہیں کہ پینٹاگون انچارج ہے. واشنگٹن ڈی سی میں ایک اور ایف ایس او نے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ غیر معینہ مدت کی جنگ کی حمایت کر رہی ہے۔
حالانکہ بائیڈن کی ٹیم نے یوکرین کو مسلح کیا ہے اور یوکرین کی امداد اور اسلحہ کی فراہمی پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، لیکن وہ براہ راست امن کا راستہ تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ بلنکن یا ان کے زیر قیادت ایف ایس اوز کی جانب سے کوئی امن مذاکرات، اعلیٰ سطحی دورے یا ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔
چین نے جنگ کے خاتمے کے لیے کم از کم ایک قابل تصور نقطہ آغاز پیش کرکے بائیڈن اور بلنکن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔  چینی منصوبے کو اب مستقبل کے مذاکرات کے لئے ایک قابل اعتماد بنیاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ روس اور یوکرین دونوں کا ماننا ہے کہ یہ ایک اچھا آغاز ہے۔ بائیڈن کے دوست زیلنسکی ان سے متفق نہیں ہیں۔ زیلنسکی نے کیف میں نامہ نگاروں کو بتایا، "جہاں تک میں جانتا ہوں، چین تاریخی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔