یکم اپریل کو پرندوں سے محبت کا عالمی دن منایا جاتا ہے،اس موقع پر مختلف اقسام کی سرگرمیاں منعقد ہوتی ہیں اور لوگوں کو یاددہانی کروائی جاتی ہے کہ پرندوں کا کس طرح بہتر طریقے سے تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ میں اس موقع پر بیجنگ کے پہاڑی علاقوں میں ایک خاص قسم کا پرندہ تلاش کرنے جا رہی ہوں۔یہ پرندہ تلاش کرنا چین کے دیگر علاقوں میں اتنا مشکل نہیں ہے،لیکن پہلی مرتبہ اس کا نام سوشل میڈیا پر میری نظر میں آیا ہے۔ بہت سے لوگ اس پرندے کو تلاش کرتے نظر آتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو کئی سالوں سے اسے دانہ دنکا کھلارہے ہیں۔یہ پرندہ چکور ہے اور لوگ یہ جان کر اسے زیادہ پسند کرنے لگے ہیں کہ یہ پاکستان کا قومی پرندہ ہے۔
کہا جاتا ہے کہ قدیم زمانے کے لوگوں نے جب جنگلی چاول کو تلاش کیا اور اس کی کاشت کاری شروع کی تو وہ زرعی آلات کی کمی کی وجہ سے بیج کو زمین پر بوتے تھے اور پودوں کی قدرتی نشو و نمو کا انتظار کرنے لگتے تھے۔اس وقت پرندوں کا اہم کردار ابھر کر سامنے آیا ۔پرندے زمین پر بیج کھاتے وقت زمین کو پیٹ پیٹ کر نرم کردیتے ہیں یوں باقی رہنے والے بیجوں کو اپنی نشو ونما کے لیے بہترزمینی شرائط میسر آجاتی ہیں۔اس قسم کے کھیت کو "پرندوں کا کھیت" کہا جاتا ہے۔چینی لوگوں کو بچپن سے ہی ایک گانا آتا ہے جس کے بول کچھ اس طرح ہیں کہ"خوبصورت ملبوسات پہنے ننھے ننھے ابابیل ،ہر سال موسم بہار میں یہاں آتے ہیں۔" ابابیل انسان کی رہائشی عمارتوں کی چھتوں کے نیچےگھونسلے بنانا پسند کرتے ہیں اور کیڑے مکوڑے پکڑنے میں بھی انسان کا ہاتھ دیتے ہیں۔کھیتی باڑی میں زمین نرم کرنےسے نقصان دہ کیڑے مکوڑے پکڑنے تک پرندے انسان کے اچھے دوست رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم پرندوں سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔
پرندے حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی حسن کا ایک نشان بھی ہیں۔ہر سال مہاجر پرندے ٹنڈرا اور ٹراپکس کے وسیع علاقے عبور کرتے ہیں۔مہاجر پرندوں اور ان کے مسکن کے تحفظ سے لوگ حیاتیاتی تنوع کا بہتر تحفظ کر سکتے ہیں۔ کرہ ارض پر تقریباً دس ہزار اقسام کے پرندے رہتے ہیں اور جن میں سے ایک تہائی ہجرت کرتے ہیں۔ان پرندوں کے ہجرت کے راستوں کو "فلائی ویز"کہا جاتا ہے۔دنیا میں کل نو میجر فلائی ویز ہیں جن میں سے چار چین میں سے گزرتے ہیں۔ مہاجر پرندوں کے تحفظ میں چین کا متعلقہ ممالک کے ساتھ تعاون جاری ہے اور چین نے رامسرکنوینشن پر کوپ 14 میں چین سے گزرنے والے چار فلائی ویز کے تحفظ کے لیے عالمی تعاون کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ان اقدامات کے نمایاں نتائج برآمد ہوئے ہیں۔بیجنگ کی مثال لیں ،بیجنگ فلائی وے پر موجود ہے ۔ یہاں "جنگلی بطخ جھیل"،بارہ سنگا پارک جیسے مخصوص ویٹ لینڈز کے علاوہ،سمر پیلس اور یو یوان تھان جیسے عام باغات میں بھی پرندوں کے لیے خاص ریزروز قائم کئے گئے ہیں تاکہ پرندے انسانی سرگرمیوں سے کم متاثر ہوں ۔اس کے ساتھ ساتھ پرندوں کی فوٹوگرافی بھی شہریوں میں ایک فیشن بن چکی ہے اور ان کی پرندوں سے متعلق معلومات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں سال مارچ تک بیجنگ میں جنگلی پرندوں کی اقسام کی تعداد 500 سے زائد ہو چکی ہے جو پورے چین کی ایک تہائی سے بھی زیادہ ہے۔یہ پرندوں کے تحفظ کے اقدامات کے قابل تحسین نتائج ہیں اور حیاتیاتی ماحول کی بہتری کا ایک مضبوط ثبوت بھی ہے۔
پرندے ایک طرف انسانوں کو اڑنے کا خواب دیتے ہیں تو دوسری طرف امن اورمحبت کا پیغام دیتے ہیں۔سفید کبوتر امن کا سفیر ہے،ہر سال واپس آنے والے ابابیل وعدوں کو پورا کرنے والے ہیں ،اور اسی طرف چینی ثقافت میں نیل کھنٹ یعنی میگپی ملک کی سلامتی اور گھر کے سکون کا نشان ہے۔چکور ایک ایسا پرندہ ہے جس سے زیادہ تر چینی لوگ مانوس نہیں ہیں ،لیکن پاکستان کے قومی پرندے کی وجہ سے یہ چین کے سوشل میڈیا پر مقبول ہو چکا ہے ۔اس پرندے کی مقبولیت کی حقیقی وجہ دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں پروان چڑھنے والی چین- پاک دوستی ہے۔