ہونڈوراس کے تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنےسے قبل تائیوان انتظامیہ اور امریکہ کی کوششیں کیا تھیں ؟

2023/04/01 15:54:07
شیئر:

30 مارچ کو ،  ہونڈوراس کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ ملک کے صدر ژیومارا کاسترو جلد ہی چین کا دورہ کریں گے۔ ہنڈوراس کو تائیوان انتظامیہ کے ساتھ اپنے نام نہاد "سفارتی تعلقات" منقطع کیے اور چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے صرف چار دن ہی گزرے ہیں۔
نومبر 2021 میں اپنی صدارتی مہم کے دوران کاسترو نے تجویز پیش کی تھی کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو وہ تائیوان انتظامیہ  کے ساتھ "سفارتی تعلقات "منقطع کر دیں گے اور چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے۔ جب یہ خبر آئی تو  "تائیوان کی علیحدگی پسند" قوت گھبرا گئی اور انہوں نے ہونڈوراس کو  چین اور ہونڈوراس  کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی روک تھام کے لئے  مقامی میڈیا کو خریدنے کے لئے براہ راست رقم بھی ادا کی۔
ہونڈوراس کے انٹرنیٹ صارف جارج انتونیو یانس فرنینڈس کا کہنا ہے کہ  چین اور ہونڈوراس  کے مابین سفارتی تعلقات کا  قیام واقعی ایک بڑی خبر ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں دنیا کے سامنے کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے اور دنیا کو ہونڈوراس کے لئے کھولنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کا اہم فیصلہ کرنے پر وہ  صدر کا شکریہ ادا کرتے ہیں.
یہ دیکھ کر کہ کاسترو نے اس حوالے سے اپنا فیصلہ کر لیا ہے  تائیوان انتظامیہ کو بھی امید تھی کہ امریکہ کوئی قدم اٹھائے گا۔نومبر 2021 میں،  امریکی معاون وزیر خارجہ برائن نکولس ہونڈوراس پہنچے اور کھلے عام کہا کہ وہ "امید کرتے ہیں کہ ہونڈوراس تائیوان کے ساتھ 'سفارتی تعلقات برقرار رکھے گا۔رواں سال جنوری میں امریکہ نے تائیوان انتطامیہ  کے ساتھ ہنڈوراس کی مدد کے لیے سہ فریقی منصوبہ مرتب کیا ۔
15 مارچ کو جب کاسترو نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ وہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کے خواہاں ہیں تو سابق امریکی سینیٹر کرسٹوفر ڈوڈ نے صدر کے خصوصی مشیر کی حیثیت سے ہونڈوراس  کا ہنگامی  دورہ کیا تاکہ ہونڈوراس کو  اپنی بات پر قائل کر سکے ۔لیکن نتائج سب نے دیکھ لیے ۔ تائیوان انتظامیہ کی "ڈالر ڈپلومیسی" اور رائے عامہ کو خریدنے کی چال بیکار  گئی اور امریکہ کی مداخلت  ناکام ہوئی جو  ایک بار پھر یہ ثابت کرتا  ہے کہ "تائیوان کی علیحدگی "  کا خیال ایک بند گلی ہے۔