چین کی طرف سے ہڈسن انسٹیٹیوٹ، ریگن لائبریری اور ان کے سربراہوں کے خلاف جوابی کارروائیوں کا اعلان

2023/04/07 15:09:26
شیئر:

7 اپریل کو چین کی وزارت خارجہ نے امریکہ کے ہڈسن انسٹیٹیوٹ، ریگن لائبریری اور ان کے سربراہوں کے خلاف جوابی کارروائیوں  کا فیصلہ جاری کیا۔
وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے  کہ چین کی بار بار نمائندگی اور سخت مخالفت کے باوجود امریکہ نے تائیوان انتظامیہ  کی رہنما سائی انگ وین کو  سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے امریکہ سے'ٹرانزٹ' کرنے کی اجازت دینے پر اصرار کیا۔ امریکہ میں ہڈسن انسٹی ٹیوٹ اور ریگن لائبریری نے سائی انگ وین کو امریکہ میں "تائیوان کی علیحدگی  پسند"  سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لئے پلیٹ فارم اور سہولت فراہم کی ہے، جو ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی دفعات کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور اس سے  چین کے اقتدار اعلی  اور علاقائی سالمیت کو سنگین  نقصان پہنچا ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے انسداد غیر ملکی پابندیوں کے قانون کے مطابق ، چین نے ہڈسن انسٹیٹیوٹ ، ریگن لائبریری جیسے اداروں، ان کے رہنماؤں اور افراد کے خلاف  جوابی اقدامات  کا فیصلہ کیا ہے:
سب سے پہلے، ہڈسن انسٹیٹیوٹ، ریگن لائبریری اور دیگر 2 اداروں کے ساتھ چین میں یونیورسٹیوں، اداروں اور دیگر تنظیموں اور افراد کو  متعلقہ لین دین، تبادلے، تعاون اور دیگر سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی.
دوسرا، چین  میں یں ہڈسن انسٹیٹیوٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی چیئرپرسن سارہ اسٹرن، ہڈسن انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جان واٹس،ریگن لائبریری کی  دیکھ بھال کے ذمہ دار ، ریگن فاؤنڈیشن کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جان ہبسچی، اور چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر جونی ڈریک کے  منقولہ، حقیقی اور دیگر  املاک منجمد  ہوں  گی۔ چین میں موجود  تنظیموں اور افراد کو ان کے ساتھ  لین دین اور  تعاون کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔مزکورہ افراد کو  ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں چین میں داخل ہونے  دیا جائے گا۔