7 اپریل کو، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ
فارمز پر چینی، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں میں اپنے حالیہ دورہ چین کے تجربات
شئیرکئے۔ اسی دن فنانشل ٹائمز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا کہ "طویل مدت میں،
چاہے وہ چین کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مضبوط بنانا ہو یا یوکرین کے
بحران کے حل کو فروغ دینا ہو، میکرون کا دورہ مثبت اہمیت کا حامل ہے۔
فرانسیسی
صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میکرون کا چین کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ 5 سے 7 تاریخ تک،
چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ اور گوانگ چومیں ان کے ساتھ تفصیلی اور اعلیٰ معیاری
تبادلے کیے، جس سے افہام و تفہیم اور باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا، اور دو طرفہ اور
بین الاقوامی سطح پر چین اور فرانس کے درمیان مستقبل میں تعاون کی سمت واضح
ہوئی۔ فریقین نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں سیاسی مکالمے کو مضبوط بنانے،
عالمی سلامتی اور استحکام کو مشترکہ طور پر فروغ دینے، اقتصادی تبادلوں کو فروغ
دینے، لوگوں کے درمیان تبادلوں کو دوبارہ شروع کرنے اور عالمی چیلنجوں سے مشترکہ
طور پر نمٹنے اور قریبی اور دیرپا چین فرانس جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں نئی
کامیابیوں کو فروغ دینے کا احاطہ کیا گیا۔
فرانس پہلا بڑا مغربی ملک ہے جس نے
عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے، اور چین کے ساتھ
جامع اسٹریٹجک شراکت داری اور ادارہ جاتی اسٹریٹجک ڈائیلاگ قائم کرنے والا پہلا بڑا
مغربی ملک بھی ہے۔ بہت سے معاملات پر دونوں فریقین کی زبان مشترک ہے۔ مثال کے طور
پر، دونوں خودمختار سفارت کاری کی روایت پر قائم ہیں، اور دونوں کثیرالجہتی اور
آزاد تجارت کے حامی ہیں، جس نے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک کے
درمیان تعلقات کے مجموعی استحکام کو قابل بنایا ہے۔ جیسا کہ صدر شی نے کہا:
"استحکام چین اور فرانس کے تعلقات کی ایک نمایاں خصوصیت ہے اورایک قیمتی اثاثہ
ہے۔"
چین اور فرانس دونوں کو یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کے چیلنجز کا سامنا ہے، ساتھ ہی دونوں ملک اپنی معیشت کو ترقی دینے اور لوگوں کی روزی روٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ دونوں بین الاقوامی اور اہم علاقائی مسائل جیسے کہ یوکرین کے بحران اور ایرانی جوہری مسئلے پر بہت حد تک یکساں خیالات رکھتے ہیں۔ مستحکم تعلقات کو برقرار رکھنے اور دونوں فریقوں کے درمیان مزید اتفاق رائے پیدا کرنے سے نہ صرف خود کو فائدہ ہو گا بلکہ چین اور یورپی یونین کے تعلقات کی ترقی اور عالمی امن و استحکام کو بھی فروغ ملے گا۔
اقتصادی
اور تجارتی تعاون کو گہرا کرنا میکرون کے دورہ چین کی ایک اور اہم کامیابی ہے۔ اس
بار 60 سے زائد فرانسیسی کاروباری رہنما میکرون کے ساتھ چین کے دورے پر آئے اور 36
چینی اور فرانسیسی کمپنیوں نے 18 تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔یہ بات قابل غور ہے کہ چین اور فرانس کے
مشترکہ بیان میں ایسی شق موجود ہے جس کے مطابق فائیو جی سمیت ڈیجیٹل اکانومی کے
شعبے میں، فرانس نے چین کے ساتھ قوانین کی بنیاد پر منصفانہ اور غیر امتیازی سلوک
جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین، جنہوں
نے میکرون کے ساتھ چین کا دورہ کیا، یہ بھی کہا کہ یورپی فریق "کڑیوں کو الگ کرنے
اور توڑنے" سے مکمل طور پر متفق نہیں ہے اور چین کے ساتھ تبادلے اور بات چیت کو
مضبوط بنانے کی امید رکھتا ہے۔ یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چین، فرانس اور یورپ کے
لیڈروں کی "کڑیوں کو الگ کرنے اور توڑنے" کی مخالفت مشترکہ آواز بن چکی
ہے۔
چین، فرانس اور چین
اور یورپ کے درمیان جتنی زیادہ تفہیم ہو گی، دنیا کو اتنا ہی زیادہ استحکام
اور امید حاصل ہوگا۔