"لیک گیٹ" کا سامنا ۔ امریکہ اپنے اتحادیوں کے سامنے کیسے وضاحت دے ؟سی ایم جی کا تبصرہ

2023/04/13 10:39:00
شیئر:

مارچ کے آغاز  یا اس سے بھی پہلے، امریکی فوجی انٹیلی جنس کی انتہائی خفیہ دستاویزات یکے بعد دیگرے انٹرنیٹ پر  سامنے آتی رہی ہیں۔100 سے زائد دھماکہ خیز مواد پر مبنی   دستاویزات جن میں روس-یوکرین تنازعہ میں امریکی حکومت کی  گہری مداخلت، اور یوکرین، جنوبی کوریا، اور اسرائیل میں اعلیٰ سطحی حکام کی مسلسل اور قریبی نگرانی شامل ہے۔ایک ماہ سے زیادہ  عرصے تک منظر عام پر آنے والی دستاویزات کے بعد ، پینٹاگون کا "لیک گیٹ" پوری دنیا میں مشہور ہو گیا اور 2013 میں وکی لیکس کے لیک ہونے کے بعد یہ اس نوعیت کا  سب سے سنگین  واقعہ بن گیا۔
مقامی وقت کے مطابق 11 تاریخ کو، امریکی وزیر دفاع آسٹن نے پہلی بار "لیک گیٹ" واقعے پر عوامی سطح  پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں انٹیلی جنس دستاویزات کے   افشاں  ہونے کے ایک ماہ بعد ہی  اس بارے میں معلوم ہوا۔  پریشان امریکی اہلکاروں نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ  مواد لیک کرنے والے  کو تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ یہ "لیک گیٹ" کی صداقت کے بالواسطہ اعتراف  کے مترادف ہے اور ساتھ ہی اس بات کے بھی کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ مواد کس قدر مہلک  ہو سکتا ہے ۔

کئی دہائیوں سے یہ ایک  کھلا راز رہا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کی  نگرانی کرتا رہا ہے لیکن اس تازہ انکشاف نے امریکہ کے اتحادیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ مثال کے طور پر، دستاویزات میں روس اور یوکرین کے درمیان تنازعات کے بارے میں بڑی تعداد میں تفصیلات موجود ہیں، جن میں یوکرین کی فوج کے موسم بہار کے جارحانہ منصوبے، یوکرین کی فوج کی تشکیل میں مغربی ممالک کی مدد، ہتھیاروں کی ترسیل، اور فوجیوں کی تعداد شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ، دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی  نگرانی بھی  کی ہے۔ سی این این نے زیلنسکی کے قریبی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ یوکرین، معلومات کے  لیک ہونے پر شدید ناراض ہے۔اس کے علاوہ، اسرائیل کی عدالتی اصلاحات اور یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے  اور جنوبی کوریا کے حکام کی خفیہ مشاورت، سب کچھ امریکہ کی نگرانی میں ہے۔
ان معلومات سے یہ اندازہ لگایا  جا سکتا ہے کہ امریکہ ،روس یوکرین تنازع میں کس حد تک ملوث ہے اور وہ کس طرح  حالات کی سمت کو  اپنے  قابو میں  کرنا چاہتا ہے اور یہ بھی کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت کسی بھی ملک پر اعتماد نہیں کرتا۔
امریکہ کو  نگرانی کا اتنا جنون کیوں ہے؟  امریکہ کی تسلط پسندانہ سوچ میں کبھی بھی اتحادیوں کا حقیقی تصور نہیں رہا۔جیسا کہ سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار ریمنڈ میک گورن نے کہاکہ امریکہ کے نام نہاد اتحادی دراصل صرف  امریکہ کے  جاگیردار  ہیں۔
 امریکہ کو ایسے اتحادیوں کا سامنا ہے جو بہت زیادہ فرمانبردار نہیں ہیں جس کا امریکی حل یہ ہے کہ اتحادیوں  پر کنٹرول کو مضبوط کیا جائے اور ان کی ہر حرکت سے ہمیشہ چوکنا رہا جائے ۔یوں اتحادیوں کی چالوں اور منصوبوں کی نگرانی  امریکہ کے لیے ضروری ہو گئی ہے۔