انسانی صحت کے ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لئے چین کی کوششیں

2023/04/22 16:16:35
شیئر:

کووڈ ۱۹ کی وبا گزشتہ  ایک صدی میں دنیا کی سب سے سنگین وبا ہے اور یہ تمام انسانیت کو درپیش ایک سنگین چیلنج ہے، جس نے عالمی معاشی اور سماجی ترقی کو شدید متاثر کیا ہے. چینی حکومت نے ہمیشہ  وبا سے لڑنے میں لوگوں کی صحت اور زندگی کو اولیت دینے کے تصور پر عمل کیا ہے جو نہ صرف چینی عوام کی زندگی اور صحت کا تحفظ کرتا ہے بلکہ اس وبا کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
    21 مئی2021 کو چینی صدر شی جن پھنگ نے گلوبل ہیلتھ سمٹ میں شرکت کے دوران "انسانی صحت کی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے مل کر کام کرنا" کے عنوان سے ایک اہم تقریر کی۔ صدر شی نے عالمی انسداد وبا تعاون کی حمایت کے لیے پانچ بڑے اقدامات کا اعلان کیا جس کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے بہت سراہا گیا ۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے اس وقت کے صدر ، اطالوی ریڈ کراس کے صدر فرانسسکو روکا نے چینی صدر  کی پیش کردہ  تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا  کہ صرف پختہ اعتماد اور یکجہتی ہی اس وبا کو شکست دینے کا واحد درست راستہ ہے۔
     ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے ، چین نے انسانی صحت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے اہم کام کو کندھے پر اٹھانے کے لئے پہل کی ہے۔ چین وہ پہلا ملک تھا جس نے کورونا ویکسین کو عوامی پراڈکٹ کے طور پر فراہم کرنےکا وعدہ کیا تھا ، اور چین  ویکسین کی تحقیق اور ترقی میں دانشورانہ ملکیت کے حقوق سے استثنیٰ کی حمایت کرنے والا پہلا ملک تھا۔ دسمبر 2022 تک چین نے 120 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو کوویڈ 19 ویکسین کی 2.2 ارب سے زیادہ خوراکیں فراہم کیں۔  وزیراعظم پاکستان کے سابق معاون خصوصی فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے ابتدائی مراحل میں بہت سے ممالک ویکسین کا ذخیرہ کر رہے تھے لیکن چین نے ان سے مختلف کردار ادا کیاہے۔ ہمیں موصول ہونے والی ویکسین کی پہلی کھیپ چین کی جانب سے عطیہ کی گئی تھی، جو دوسرے ممالک کو بھی وائرس سے محفوظ رکھنے اور کوویڈ ویکسین کے اشتراک میں سہولت فراہم کرنے کے لئے چین کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ لہٰذا چینی حکومت نہ صرف کھلے ذہن کی مالک ہے بلکہ بے لوث مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ "
چینی ویکسین کمپنیوں نےپاکستان،  متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، مصر، برازیل اور دیگر ممالک کے ساتھ بھی انسداد وبا کے سلسلے میں  فعال طور پر تعاون کیا ہے اور متعدد ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ویکسین کی مشترکہ پیداوار کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ اس وقت کے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین کی حکومتوں کے درمیان کوویڈ 19 ویکسین پر تعاون مثالی ہے، چین نے ہمیں کوویڈ 19 ویکسین کی 3.5 ملین سے زائد خوراکیں عطیہ کی ہیں، اور ہم نے تجارتی طور پر چینی ویکسین بھی خریدی ہے۔ چین کی مدد سے پاکستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ہم اس وبا سے لڑنے میں فراخدلانہ مدد اور حمایت پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ "