"ٹیلنٹ ڈیویڈنڈ" چین کی ترقی کے لیے ایک مضبوط محرک بن گیا ہے، عالمی سروے

2023/04/23 09:58:29
شیئر:
حال ہی میں، اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین شاید اس سال کے اندر دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک نہیں رہے گا۔ کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ چین اپنا "ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ" کھو سکتا ہے۔ تاہم، CGTN کی طرف سے عالمی نیٹیزن کے لیے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق، 88.4 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ چین کے انسانی وسائل اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی کے لیے کافی ہیں۔
چین کی بڑی آبادی کی بنیاد اور بڑی آبادی کے بنیادی قومی حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور "ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ" کی بنیادی شرائط اب بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، کسی ملک کا "ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ" نہ صرف کل مقدار پر منحصر ہوتا ہے، بلکہ اس کا انحصار معیار پر بھی ہوتا ہے۔ اس وقت اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی چین کی آبادی 240 ملین سے تجاوز کر گئی ہے اور نئی شامل ہونے والی لیبر فورس کے لیے تعلیم کے سالوں کی اوسط تعداد 14 سال تک پہنچ گئی ہے۔ نہ تو  چین کا "ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ" غائب ہوا ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر چین  "ٹیلنٹ ڈیویڈنڈ" بھی تیزی سے تشکیل پا رہا ہے۔ سروے میں شریک  91.8 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ "ٹیلنٹ ڈیویڈنڈ" چین کی جامع قومی طاقت کی  ترقی کے لیے ایک مضبوط محرکہ فراہم کرتا رہے گا۔
یہ سروے CGTN کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر شائع کیا گیا، 24 گھنٹوں کے اندر، مجموعی طور پر 92,500 بیرون ملک مقیم نیٹیزنز نے ووٹنگ میں حصہ لیا اور اپنی رائے کا اظہار کیا۔