۲۶ اپریل کی صبح جاپان کے صوبے اوکیناوا کے رہائشیوں نے مقامی بندرگاہوں اور گلیوں
میں سیلف ڈیفنس فورسز اور گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد کو دیکھا۔ جاپانی حکومت نے
یہاں پیٹریاٹ -3 میزائل نصب کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اسی دن ، اوکیناوا میں "نیشنل
الارم سسٹم" کی مشق کا بھی انعقاد کیا گیا ۔ مقامی میڈیا نے جاپانی حکومت کی جانب
سے اسلحے کی مسلسل توسیع کو "امن آئین" کی خلاف ورزی اور علاقائی سلامتی اور
استحکام کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
"اوکیناوا کو دوبارہ
میدان جنگ نہ بننے دیں!" امن کے اس مطالبے کے لیے ۲۴ اور ۲۵ اپریل کو ،
اوکیناوا کی صوبائی پارلیمان کے ارکان نے جاپانی وزارت دفاع ، کابینہ کے دفتر اور
وزارت خارجہ کو صوبائی اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ امن سفارتکاری پر ایک قرارداد
پیش کی۔ قرارداد میں جاپانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ چین اور جاپان کے
درمیان چار سیاسی دستاویزات میں طے شدہ اصولوں کی پاسداری کرے، چین جاپان دوستی کو
فروغ دے اور بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے امن قائم کرے۔
یاد رہے کہ دوسری
جنگ عظیم کے دوران بحرالکاہل کےجنگی میدان میں اوکیناوا میں ہونے والی سب سے ہولناک
لڑائی میں ، تقریبا ایک چوتھائی مقامی شہری مارے گئے تھے۔ آج، جاپان میں تعینات
امریکی فوجیوں کا تقریبا ستر فیصد اوکیناوا میں موجود ہے ۔
اوکیناوا کے مقامی
میڈیا "ریوکیو نیوز " نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ
چین، جاپان کا سب سے بڑا اقتصادی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے
ناگزیر ہیں۔ چین اور جاپان کو کشیدگی کو کم کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے اور قیامِ
امن قائم کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں۔