جرمنی کے کئی علاقوں میں مہنگائی کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے

2023/05/02 15:41:18
شیئر:


یوکرین بحران کے باعث جرمنی میں مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے، جس سے عام لوگوں کی زندگیاں شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ یکم مئی کو جرمنی میں 12 ہزار سے زائد افراد  نے برلن میں جمع ہوکر حکومت سے مہنگائی پر قابو پانے کا مطالبہ کیا۔ جرمنی کے محکمہ شماریات کے اعداد و شمار  کے مطابق گزشتہ سال جرمنی میں افراط زر کی شرح 7.9 فیصد رہی۔ تاہم، بہت سے مظاہرین کے خیال میں مہنگائی کی شدت سرکاری اعدادو شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
مظاہرے میں شامل نمراڈ ولاشن برگ کا کہنا تھا کہ جب وہ ایک سال قبل برلن منتقل ہوئے تھے تو 50 یورو سے دو ہفتوں کے لیے کافی کھانا خریدا جا سکتا تھا ،لیکن اب انہیں 80 یورو کی ضرورت ہے۔ اجناس کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ اینا نے کہا کہ جرمنی میں مہنگائی بڑھ رہی ہے اور بہت سے لوگ جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن جرمن حکومت نے لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے حقیقی کوششیں نہیں کی ہیں۔
اس دن سٹٹ گارٹ، ہیمبرگ، بریمن اور مین ہیم  سمیت جرمنی کے دیگر شہروں میں بھِی بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ سٹٹ گارٹ میں مظاہرین کی تعداد 20،000 سے تجاوز کر گئی۔ مظاہرے کی وجہ سے افراتفری بھی دیکھی گئی اور پولیس نے جائے وقوعہ پر نظم و نسق برقرار رکھنے کے لئے آنسو گیس ، لاٹھیوں اور ڈرون کا استعمال بھی  کیا۔
اسی روز جرمن چانسلر شولز نے کوبلنز میں جرمن ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کی جانب سے نکالی گئی ایک ریلی میں شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی کو اس وقت افرای قوت کی کمی کا سامنا ہے اور کمپنیوں کو نوجوانوں اور تارکین وطن کے لئے تربیت کے مزید مواقع فراہم کرنے چاہئیں، ورنہ جرمنی میں روزگار کا مسئلہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔ جرمن ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کی صدر جسپن فہیمی نے حکومت کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے زبانی وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا اور مزدوروں اور مینجمنٹ کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔