شی جن پھنگ کےنوجوانوں کے نام خطوط

2023/05/03 16:46:49
شیئر:

نوجوان ملک کا مستقبل ہیں۔  چین کے اعلیٰ ترین رہنما شی جن پھنگ طویل عرصے سے نوجوانوں کی ترقی کو ہمیشہ بہت اہمیت دیتے ہیں اور وہ اکثر خطوط کے ذریعے نوجوانوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے چلے آرہے ہیں۔
اٹھارہ دسمبر انیس سو تیراسی کو اس وقت ، صوبہ حہ بے کی زن ڈنگ کائونٹی کے پارٹی سیکریٹری کی حیثیت سے شی جن پھنگ نے حہ بے زرعی یونیورسٹی کے طلبا کے نام ایک خط میں امید ظاہر کی کہ وہ جلد اچھی کارکردگی کےساتھ گریجویٹ ہوں گے اور ملک کی جدید کاری کی تعمیر کے لئے اپنی خدمات سرانجام دیں گے۔ شی جن پھنگ کے خط کے جذبے کی روشنی میں  انیس سو چوراسی سے انیس سو ستاسی تک  حہ بے یونیورسٹی  میں زن ڈنگ کائونٹی سے وابستہ اکیاون طلبا یونیورسٹی سے فراغت کے بعد زن ڈنگ کائونٹی میں واپس آکر کام کرنے لگے۔ ان طلبا کی اکثریت آج زراعت، مویشی پروری اور جنگلات سمیت دیگر فرنٹ لائن محکموں میں نمایاں مقام پر ہے اور یہاں تک کہ کچھ صوبائی اور ملکی ماہرین بن چکے ہیں۔
جون دو ہزار تین میں صوبہ فو جیان کی ایک لڑکی لین ڈونگ مئی کو اس وقت کے صوبہ زے چیانگ کے پارٹی سیکریٹری شی جن پھنگ کی جانب سے ایک خط ملا۔ انیس سو چورانوے  میں شی جن پھنگ نے چین میں "امید منصوبہ" جوکہ غربت زدہ افراد کی تعلیم کو سہارا دینے کا ایک قومی منصوبہ ہے ،کے ذریعے لین ڈونگ مئی سے رابطہ کیا اور اس کے بعد کے بیس سالوں میں شی جن پھنگ ہر سال اپنی تنخواہ سے لین ڈونگ مئی کی پرائمری اسکول سے یونیورسٹی تک کی تعلیم میں مدد کرتے رہے ۔تعلیم سے لے کر روزگار تک لین ڈونگ مئی کو شی جن پھنگ کی جانب سے کل پانچ خطوط موصول ہوئے اور آج انہیں خود کام کرتے ہوئے دس بارہ سال ہو چکے ہیں اور وہ بھی ہر سال اپنی  کم از کم ایک مہینے کی تنخواہ سے غریب طالب علموں کی مدد کررہی ہیں۔
شی جن پھنگ غیرملکی طالب علموں کو بھی خط لکھتے ہیں۔ سترہ مئی دو ہزار بیس کو انہوں نے بیجنگ سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے تمام پاکستانی طالب علموں کے خط کا جواب دیا، جس میں انہوں نے چین میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام غیرملکی طالب علموں کا خیرمقدم کیا اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کی کہ وہ چینی نوجوانوں کے ساتھ زیادہ تبادلہ خیال کریں اور ایک ساتھ مل کر بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے خدمات سرانجام دیں۔
اُس وقت عارف ایک طالب علم تھے ،آج وہ پوسٹ ڈاکٹریٹ ڈگری کے حامل ایک جوان استاد بن چکے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ 1977سے بیجنگ سائنس و ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں پاکستانی طالب علموں کا داخلہ جاری ہے اور آج تک دو سو سے زائد پاکستانی طالب علم گریجویٹ ہو چکے ہیں۔اور ان میں سے اکثریت چین پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر اور دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تبادلوں کے سلسلے میں کام کر رہی ہے۔