امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تائیوان کو اس سال ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں بطور مبصر شرکت کی دعوت دینے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ تائیوان کے معاملے پر امریکہ کی طرف سے یہ ایک اور چھوٹا سا قدم ہے۔ بہت سے ذرائع ابلاغ کا خیال ہے کہ امریکہ کے اکسانے پر، آئندہ جی 7 سربراہ اجلاس میں "چین کے خطرے" کے بارے میں زیادہ باتیں کی جائیں گی ، اور تائیوان کے مسئلے کو خصوصی "توجہ" ملنے کی توقع ہے.
حالیہ
برسوں میں امریکہ کی سربراہی میں مغربی ممالک کی ایک چھوٹی سی تعداد نے تائیوان کے
مسئلے پر اکثر شور مچایا ہے۔ اگست 2022 میں جب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر
نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تو جی سیون کے وزرائے خارجہ نے ایک نام نہاد
مشترکہ بیان جاری کیا جس میں چین سے کہا گیا تھا کہ وہ طاقت کے ذریعے یکطرفہ طور
پر آبنائے تائیوان کی موجودہ صورت حال کو تبدیل نہ کرے۔ یہ ایک غلط فہمی ہے
جو سفید کو سیاہ بنانے کے لیے پیدا کی جاتی ہے۔ آبنائے تائیوان میں امن کے لئے سب
سے بڑا خطرہ "تائیوان کی علیحدگی پسند "قوتیں اور بیرونی طاقتوں کی ملی بھگت اور
حمایت ہے، اور تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات کے مرکز میں ہے۔ ون
چائنا پالیسی بین الاقوامی برادری کا عالمگیر اتفاق رائے اور بین الاقوامی تعلقات
کو چلانے والا بنیادی اصول ہے، ساتھ ہی چین کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی
تعلقات قائم کرنے کی سیاسی بنیاد بھی ہے۔ اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کو "تائیوان
کارڈ" کھیلنے اور یہاں تک کہ دنیا میں نام نہاد "اتفاق رائے" پیدا کرنے کی توقع
رکھتا ہے، تو یہ واقعی غلط فہمی ہوگی۔
دنیا میں صرف ایک چین ہے، تائیوان چین کا
حصہ ہے، اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت پورے چین کی نمائندگی کرنے والی واحد
قانونی حکومت ہے. ایک چین کے اصول کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے عالمگیر حمایت
حاصل ہوئی ہے اور یہ عوام کی امنگوں اور وقت کا رجحان ہے۔ امریکہ تائیوان کے مسئلے
پر بار بار آگ سے کھیلتا رہا ہے اور اسے پہلے ہی چین کی جانب سے سخت جوابی اقدامات
کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اگر اسے لگتا ہے کہ چند اتحادیوں کو اکٹھا کرنے سے "چین
کو روکنے کے لئے تائیوان کا استعمال کرنے" کی سازش کو تقویت دی جا سکتی ہے، تو یہ
اور بھی غلط اندازہ ہوگا۔