چین اور وسطی ایشیا کے عوام کے درمیان تبادلے "بیلٹ اینڈ روڈ" کی ایک مضبوط بنیاد

2023/05/17 17:29:40
شیئر:

قدیم شاہراہ ریشم کے نقطہ آغاز چین کے شہر شی آن سے لے کر کرغزستان کے دریائے سرخ سے ملحقہ قدیم شہر اور ازبکستان  کے شہر سمرقند تک کے بہت سے  شہر  قدیم  شاہراہ ریشم سے قریبی طور پر جڑے ہوئے تھے  ، جن کی قدیم سڑکوں پر تاجروں اور ثقافتی ورثے کے قدموں کے نشان ہیں۔ بیلٹ اینڈ روڈ  انیشیٹو  پیش کئے جانے کے بعد سے گزشتہ 10 سالوں میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک سمیت  دیگر وابستہ ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلے مسلسل مضبوط ہوتے جا رہے  ہیں، لوگوں کے دلوں میں دوستی کی جڑیں مزید گہری ہو گئی ہیں اور "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کے لیے عوامی اور سماجی بنیاد زیادہ سے زیادہ مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔

15 مئی2019 کو  چینی صدر شی جن پھنگ نے ایشیائی تہذیبوں کے مکالمے سے متعلق کانفرنس میں  مشترکہ طور پر ایشیائی تہذیب اور عالمی تہذیب کا روشن مستقبل تخلیق کرنے کی تجویز پیش کی۔ بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر   اس مقصد کو حاصل کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔ یاد رہے کہ ستمبر 2022 میں صدر شی جن پھنگ کے ازبکستان کے دورے کے دوران  ازبکستان  کو پیش کیے جانے والے قومی تحائف میں "چین اور  ازبکستان  کےتعاون سے بحال کیے گئے قدیم شہر خیوا کے تاریخی اور ثقافتی آثار کا ایک چھوٹا ماڈل" بھی شامل تھا۔ وسطی ایشیا میں ایک پرانی کہاوت ہےکہ  "میں خیوا کو صرف ایک نظر  دیکھنے کے لئے بہت سا سونا دے سکتا ہوں"۔  اس ایک جملے سے قدیم خیوا  شہر کی تاریخی اور ثقافتی قدر کا اندازہ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے اس  قدیم شہر کے کچھ حصے خستہ حالی کا شکار ہوگئے تھے ۔ 2013 میں صدر شی جن پھنگ کے دورے ازبکستان کے دوران ، قدیم شہر خیوا میں تاریخی یادگاروں کے تحفظ اور بحالی کے لئے چین – ازبکستان  تعاون منصوبے کا آغاز کیا گیا ، اور چینی ٹیم جدید ثقافتی تحفظ کے تصورات اور ٹیکنالوجی لے کر آئی  اور بحالی کا منصوبہ کامیابی سے مکمل ہوا ، جس کی بدولت یہ قدیم شہر مزید چمکدار ہوگیا ہے۔ ازبکستان، قازقستان اور کرغزستان جیسے ممالک میں چین نے مقامی آثار قدیمہ کے ماہرین کے ساتھ خلوص دل سے تعاون کیا ہے۔ اس کے نتیجےمیں یکے بعد  دیگرے  قدیم شہروں کے کھنڈرات  کی بحالی کی جا چکی ہے ، جس سے چینی اور وسطی ایشیائی تہذیب کے درمیان باہمی  استفادے  کو فروغ ملا ہے۔

تاجکستان میں لوبان ورکشاپ ، جس نے نومبر 2022 میں کام کا آغاز کیا تھا ، وسطی ایشیا میں پہلی لوبان ورکشاپ ہے جو نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ وسطی ایشیائی علاقے  کے لئے بھی اعلی سطحی تکنیکی صلاحیتوں کی تربیت دیتی ہے۔ لوبان ورکشاپ کے اساتذہ اور طلباء چین سے دستکاری سیکھتے ہیں اور بین الثقافتی تبادلوں کے لئے عوامی سفیرکا کردار ادا کرتے ہیں۔لوبان ورکشاپ کی نمائندگی میں چینی پیشہ ورانہ تعلیم  کو تاجک عوام کی جانب سےزیادہ سے زیادہ  تسلیم کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ  وسطی ایشیا میں قازقستان، ازبکستان، کرغزستان اور ترکمانستان میں لوبان ورکشاپس بھی زیر تعمیر ہیں۔ لوبان ورکشاپ نے چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تہذیبی تبادلوں اور تعلیمی تعاون کو فروغ دیا ہے ، جو نئے  عہد میں دونوں فریقوں کے مابین دوستانہ تعلقات میں ایک اور سنگ میل بن چکا ہے۔

تہذیبیں تبادلوں سے مالا مال ہوتی ہیں اور باہمی سیکھنے سے ترقی پاتی ہیں۔ آج، چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے بین الصوبائی یونٹوں  اور شہروں کے 62 جوڑے تشکیل دیئے ہیں اور ہر سال لاکھوں لوگ باہمی سفر کرتے ہیں.کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس نے وسطی ایشیائی ممالک میں چین اور اس کی ثقافت سے محبت عروج پر پہنچا دی ہے۔ "چین-قازقستان روایتی ادویات کا مرکز"، "چین-وسطی ایشیا زرعی تعاون مرکز"، "چین-وسطی ایشیا جامع زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی پارک" باہمی روابط کی اعلی مثالیں ہیں ۔افراد کے تبادلے  اور تعاون پر چین-وسطی ایشیا بین الاقوامی فورم کا انعقاد کیا جاتا ہے اور  چین  وسطی ایشیائی ممالک کے طلباء کے لئے ترجیحی ممالک میں سے ایک ہے ۔ اس طرح ان ممالک کے عوام کے درمیان ایک خوشحال خاندان کی تعمیر  کی جا رہی ہے اور "بیلٹ اینڈ روڈ" کے لئے ایک ٹھوس انسانی بنیاد  فراہم ہو رہی ہے.

ایک ہزار سال قبل اونٹوں کی گھنٹیوں کی آواز نے چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تبادلوں کی کھڑکی کھول دی تھی اور اب "بیلٹ اینڈ روڈ"  ہم نصیب معاشرے کی  مشترکہ تعمیر پر اتفاق رائے وجود میں آ چکا ہے ۔  مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے سیاسی، معاشی، سائنسی اور تکنیکی قوتوں کے ساتھ ساتھ تہذیبی اور ثقافتی قوتوں کی بھی ضرورت ہے۔گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو  اور "بیلٹ اینڈ روڈ" نیو سلک روڈ کی بدولت مجھے یقین ہے کہ مختلف تہذیبوں کے حامل ممالک کے عوام کے درمیان باہمی  تبادلےفروغ پائیں گے اور تمام ممالک کے عوام ایک دوسرے کو مزید بہتر انداز میں سمجھ سکیں گے، ایک دوسرے کے قریب آئیں گے اور مل کر ترقی کریں گے۔تصور کیجئے کہ  یہ دنیا  کتنی خوبصورت اور حیرت انگیز ہو سکتی ہے.