شام کی عرب لیگ میں واپسی مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسی کی ناکامی ہے۔قطری اسکالر

2023/05/20 17:37:38
شیئر:


شام کے صدر بشار الاسد کو ۱۹ مئی کو منعقدہ عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا جس کا مطلب ہے کہ عرب لیگ نے شام کو دوبارہ  لیگ میں شامل کر لیا ہے۔ اس حوالے سے قطری اسکالر کائل دیبت کا کہنا ہے کہ شام کی عرب لیگ میں واپسی ،امریکا کی مشرق وسطیٰ پالیسی کی ناکامی کی عکاسی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک ،امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے مسئلے سے نمٹنے کے طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار ہے۔ 
 یونیورسٹی آف قطر کے اسکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر کائل دیبت نے کہا کہ متعدد ممالک برسوں کی جنگ کے بعد امن اور استحکام کے خواہاں ہیں اور انہوں نے اپنی معیشتوں کی ترقی کے لیے اپنی پالیسی کی توجہ یکجہتی اور تعاون پر مرکوز کر دی ہے۔ عرب ممالک کو احساس ہو چکا ہے کہ ہمارے سامنے دو راستے ہیں: یا تو سیاسی کشمکش جاری رکھیں اور کسی کو اس سے فائدہ نہ ہو۔ یا پھر  پالیسی پر نظر ثانی کریں اور شام کو عرب لیگ میں واپس لائیں تاکہ اسے درپیش چیلنجز  سے مل کر نمٹا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ  تمام عرب ممالک اس اصول پر متفق ہیں کہ تعاون، تنازعات سے بہتر ہے۔ 
کائل دوبت نے کہا کہ چین نے مشرق وسطیٰ کی دو اہم طاقتوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی مفاہمت کے حصول کے بے حد کوشش  کی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں مصالحت کے لیے اہم قوتوں کی حمایت کی ضرورت ہے تاکہ علاقائی ممالک کو تنازعات کے متبادل تلاش کرنے میں مدد مل سکے۔ چین اس کردار کو ادا کرنے کے لیے ایک بہترین ملک ہے.