دنیا کو چین اور وسطی ایشیا کے مزید اشتراک کی ضرورت ہے

2023/05/20 16:19:41
شیئر:

 

19 مئی کو پہلے چین- وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کا کامیاب انعقاد ہوا۔ ۳۱سال قبل قائم ہونے والے سفارتی تعلقات کے بعد سے یہ نہ صرف چین اور وسط ایشیائی ممالک کے مابین منعقد ہونے والا پہلا سربراہ اجلاس ہے بلکہ  چین- وسطی ایشیا میکانزم کے قیام کے بعد تین سالوں میں ہونے والا پہلا سربراہی اجلاس بھی ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نےاجلاس صدارت کی اور اجلاس میں شریک سربراہانِ مملکت نے شی جن پھنگ کے خطاب کی بھرپور حمایت کی ہے۔

نئے دور میں چین - وسطی ایشیا  ہم نصیب معاشرہ کیسے تشکیل دیا جائے ؟ چین کی جانب سے اس سوال کا جواب "باہمی امداد، مشترکہ ترقی، عالمگیر سلامتی اور نسل در نسل دوستی" کو فروغ دینا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کو کیسے فروغ دیا جائے؟ اس کا جواب چین کی پیش کردہ تجاویز   ہیں کہ میکانزم کی تعمیر کو مضبوط بناتے ہوئےاقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جائے، باہمی روابط ، توانائی کے شعبے میں تعاون اور ماحول دوست تخلیقات کو فروغ دیتے ہوئے ترقیاتی صلاحیتوں اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو مضبوط بنایا جائےنیز علاقائی امن کا تحفظ کیا جائے۔ ان میں "بیلٹ اینڈ روڈ" وسط ایشیا کے ساتھ چین کے تعاون کو مضبوط بنانے کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔ دس سال قبل وسط ایشیا میں  بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پیش کیا گیا تھا ۔ پانچ وسط ایشیائی ممالک نےاس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی اپنی ترقیاتی حکمت عملی کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو مربوط کریں گے۔ قازقستان کے صدر توکائیف کا کہنا ہے کہ "ہم سب چین کے ساتھ تعلقات سے مستفید ہوتے ہیں اور ہم اس طرح کے تعاون کو فروغ دینے کے لئے اپنی پوری کوشش کریں گے۔ "

صدر شی جن پھنگ کے خطاب سے بیرونی دنیا یہ محسوس کر سکتی ہے کہ چین عالمی صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں کا عمیق مشاہدہ کرتے ہوئےوسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ شی آن اعلامیے میں تمام فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلقہ امور پر باہمی افہام و تفہیم اور حمایت کا اعادہ کیا۔ وسطی ایشیائی ممالک گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سول لائزیشن انیشی ایٹو کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اوراس کے عملی نفاذ کے لیے تیار ہیں۔ تمام فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ  کثیر الجہتی اور بین الاقوامی قانون و  تعلقات کا ثابت قدمی کے ساتھ تحفظ کیا جائے گا تاکہ بین الاقوامی  انصاف کو برقرار رکھا جائے اور بین الاقوامی نظم و نسق اور عالمی حکمرانی کے نظام کی ترقی کو زیادہ منصفانہ اور معقول سمت میں فروغ دیا جا سکے۔
موجودہ سربراہی اجلاس میں باضابطہ طور پر چین -وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کا میکانزم قائم کیا گیا۔ چین- وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر سے نہ صرف دونوں فریقوں کی دوستی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی بلکہ بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کو بھی  نئی قوت ملے گی اور ترقی پذیر ممالک کے اتحاد اور خود انحصاری کے لیے ایک نیا ماڈل بھی قائم ہوگا۔