حال ہی میں منعقدہ جی سیون کے سربراہی اجلاس میں، جاپانی سیاست دانوں کا فوکوشیما جوہری آلودہ پانی کے اخراج کے منصوبے کو "وائٹ واش" کرنے کا منصوبہ ایک بار پھر ناکام ہو گیا۔ انتہائی مخالفت کی وجہ سے، سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان میں جاپان کے سمندری پانی کے اخراج کے منصوبے کے لیے "خوش آمدید" جیسے الفاظ شامل نہیں کیے گئے، بلکہ صرف "بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی طرف سے آزادانہ تحقیقات کی حمایت" کا کہا گیا۔
یہ نتیجہ حیران کن نہیں ہے۔ جرمنی سمیت دیگر ممالک
اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ جرمن وزیر ماحولیات سٹیفی لیمکے نے بھی پریس کانفرنس
میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ "جوہری آلودہ پانی کا سمندر میں اخراج خوش آئند نہیں
ہے"، جس سے عوام کے سامنے جاپانی حکومت کے منصوبے کو ناکام ہونے دیا
گیا۔
حالیہ جی سیون سربراہی اجلاس میں، جاپان نے شرکت کرنے والے سیاستدانوں اور میڈیا کے لیے فوکوشیما پریفیکچر میں تیار کردہ کھانے، مشروبات اور دیگر لوازمات خصوصی طور پر فراہم کیے، تاکہ یہ ممالک "سمندر میں اخراج کے منصوبے کو مزید سمجھ سکیں۔" اس سے پہلے فوکوشیما کے کھانوں میں متعدد بار حدسے زیادہ تابکار مادوں کی موجودگی کا پتہ چلا تھا۔ اس لیے جاپان کے اس اقدام کے ردعمل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
جاپان کی کیوڈو نیوز ایجنسی نے 20 تاریخ کو اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا کہ جی سیون سربراہی اجلاس میں فوکوشیما کے اجزاء کا استعمال "تنازع کا باعث بنا"۔ رپورٹ میں جنوبی کوریا کی اپوزیشن جماعت کے سینیئر ارکان کے حوالے سے بھی کہا گیا ہے کہ ’’متنازع اجزاء کا استعمال خود جاپان کے تکبر کو ظاہر کرتا ہے‘‘۔
جاپان کا جوہری آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کا
منصوبہ عوام کی تنقید کا نشانہ کیوں بنا؟ کیونکہ زیادہ سے زیادہ مطالعات سے پتہ
چلتا ہے کہ اس رویے کی وجہ سے سمندری ماحولیات اور انسانی صحت کو پہنچنے والا نقصان
ناقابلِ تلافی ہے۔ فوکوشیما کے جوہری آلودہ پانی میں کم از کم 60 قسم کے
ریڈیونیوکلائڈز موجود ہیں، اور ان کا ارتکاز بہت زیادہ ہے۔ فی الحال، اسے
ٹیکنالوجی کے ذریعے مکمل طور پر فلٹر اور صاف نہیں کیا جا سکتا۔ گرین پیس اور
ماہرین نے حال ہی میں اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ جاپان نے اپنے سیاسی اور مالی
فوائد کے لیے بین الاقوامی برادری کے سامنے "جھوٹ کا ایک سلسلہ گھڑا"؛ جاپان کی
جانب سے دوسروں کے بارے میں سوچے بغیر آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنا "انتہائی
غیر ذمہ دارانہ" فعل ہے۔