گن وائلنس امریکی نوجوانوں کو تباہ کر رہا ہے

2023/05/23 16:36:46
شیئر:

گزشتہ اختتام ہفتہ پر امریکہ میں فائرنگ کے متعدد واقعات پیش آئے جن میں 6 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔ گن وائلنس آرکائیوز کی ویب سائٹ کی جانب سے 21 مئی کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں اب تک امریکہ میں فائرنگ کے 230 واقعات ہوچکے ہیں جن میں  16 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو ئے۔ ان اعداد و شمار کی موجودگی میں یہ پوچھے بغیر نہیں رہا جا سکتا کہ اس ملک میں کیا غلط ہے؟

امریکہ میں گن وائلنس  کے حوالے سے خبریں تقریباً ہر روز  ہی نظروں سے گزرتی ہیں، لیکن ایک ماں کی حیثیت سے، جب بھی میں بچوں اور نوعمروں کو  گن وائلنس کا شکار دیکھتی ہوں، مجھے خاص طور پر غصہ آتا ہے۔ صرف اس لیے کہ پڑوسی نے شکایت کی کہ صحن میں فائرنگ کرنے سے بچے کی نیند متاثر ہوتی ہے، اس مرد نے براہ راست پڑوسی کے گھر میں گھس کر بچوں سمیت 5 افراد کو بے دردی سے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ غلط دروازے پر دستک دینے پر ایک 16 سالہ طالب علم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ہائی اسکول کی دو طالبات کو  غلط کار میں سوار ہونے کے بعد گولی مار دی گئی۔ ایک 6 سالہ بچی کو اس وقت گولی مار کر زخمی کر دیا گیا جب وہ گیند اٹھانے کے لیے پڑوسی کے گھر میں داخل ہوئی تھی۔ ہم سب جانتے ہیں کہ امریکہ میں قاتلانہ ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے والی بندوقیں ہر جگہ موجود ہیں، لیکن یہ بات  ناقابل برداشت ہے کہ  لوگوں کو مارنے کی وجوہات آسان ہوتی جا رہی ہیں۔ اور اس نے عام لوگوں کے جینے کے حق کو سنگین خطرے میں ڈال دیا ہے.

امریکہ میں  گن وائلنس کی صورتحال کتنی سنگین ہے ؟ امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو  کو لے کر برطانیہ اور امریکہ کے محققین  نے ایک مشترکہ تحقیق  کی ۔  تحقیقی نتائج کے مطابق شکاگو کے آدھے باشندوں کو 40 سال کی عمر سے پہلے ہی فائرنگ کے واقعے  کا سامنا کرنا پڑا ہے، یعنی انہیں گولی مار ی گئی ہے یا انہوں نےدوسروں کو گولی مارتے دیکھا  ہے۔ اوسط عمر جس میں یہاں رہنے والے پہلی بار  گن وائلنس کا تجربہ کرتے ہیں وہ 14 سال ہے۔ یہ کہنا مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ امریکہ میں "بندوق کی ثقافت" "قاتل ثقافت" میں تبدیل ہوگئی ہے۔ امریکہ میں بندوقوں کے پھیلاؤ کے ساتھ   2020 سے  گن وائلنس   کار حادثات  سے تجاوز کر کے امریکہ میں بچوں اور نوعمروں کے لئے موت کی نمبر ایک وجہ بن گئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ  اس ملک میں کیا غلط ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ بیمار  ہو گیا ہے، اور یہ ایک  معمولی  بیماری نہیں ہے.  گن وائلنس ایک وبائی مرض بن چکا ہے جو امریکہ کے ہر شہر اور محلے میں پھیل چکا ہے۔ لیکن اس بیماری کا علاج کیسے کیا جائے، ایسا لگتا ہے کہ اس کا کوئی نسخہ نہیں ہے۔ کیوں? سب سے پہلے اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی سیاسی نظام ناقص ہے. گن وائلنس قابو سے باہر ہے، نہ صرف اس لیے کہ امریکی آئین میں بندوق رکھنے کے حق سے متعلق دوسری ترمیم میں ترتیب نو مشکل ہے،بلکہ اس کی وجہ امریکہ میں دونوں سیاسی جماعتوں کی "ویٹو سیاست" سے بھی تعلق رکھتی  ہے، اور نیشنل رائفل ایسوسی ایشن جیسے مفاداتی گروہ بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گن وائلنس  کے تحت امریکی معاشرہ بھی ایک شیطانی دائرے میں گر گیا ہے: سماجی سلامتی جتنی زیادہ افراتفری کا شکار ہوگی، اتنا ہی زیادہ امریکی بندوقیں خریدنے کا انتخاب کریں گے۔ لوگ جتنی زیادہ بندوقیں خریدیں گے، فائرنگ کے واقعات اتنے ہی زیادہ ہوں گے اور امریکہ میں فائرنگ کی آوازیں اور معصوم لوگوں کا خون یہ سب اس بات کا ثبوت ہے۔

گن وائلنس امریکہ میں سب سے سنگین معاشرتی مسائل میں سے ایک بن گیا ہے ، جس کے اثرات متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے کہیں زیادہ ہیں ، اور نوجوانوں کی ذہنی صحت کو شدید نقصان  پہنچا رہا ہے ۔ سکولوں میں ہونے والی فائرنگ کے واقعات نے بچوں پر ناقابل فراموش نفسیاتی سائے ڈالے ہیں اور یہ امریکی نوجوانوں میں اضطراب اور ڈپریشن کے بڑھتے ہوئے تناسب کی ایک بڑی وجہ بن گئی ہے۔ یونیورسٹی آف مشی گن کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 75 فیصد امریکی نوجوانوں  کے خیال میں فائرنگ ان کے ذہنی تناؤ کی بنیادی وجہ بن گئی ہے ، اور  گن وائلنس کے بارے میں ان کے خدشات مطالعات سے کہیں زیادہ ہیں۔ ''جب بھی میں کلاس روم میں جاتی ہوں، تو سب سے پہلے میں قریب سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرتی ہوں۔ یونیورسٹی آف شکاگو کی ایک طالبہ ہرنینڈز نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پوری طرح سے کلاس پر توجہ مرکوز نہیں کر سکتی،  اسے مسلسل ارد گرد دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا وہاں مشکوک لوگ موجود ہیں یا نہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نوجوان کسی ملک کی مستقبل کی ترقی کی امید ہوتے ہیں، لیکن اگر نوجوان نسل ایسے غیر محفوظ سماجی ماحول میں گن وائلسن کی وجہ سے ہونے والے نفسیاتی صدمے کے ساتھ پروان چڑھتی ہے، تو امریکہ کا مستقبل واقعی تشویش ناک ہے۔