توقع کے عین مطابق76 ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے حال ہی میں کچھ ممالک کی خواہش پر
"تائیوان کو بطور مبصر شرکت کی دعوت دینے" کی نام نہاد تجویز سے انکار کر دیا۔اب
تک، امریکہ کو "ڈبلیو ایچ اے میں تائیوان کی شرکت کی حمایت" کرنے کی کوشش میں
مسلسل سات مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اس سے پوری طرح ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین
کا اصول زمانے کے رجحان اور لوگوں کی خواہشات کے مطابق ہے۔ امریکہ کی "تائیوان کی
حمایت" کے لیے نام نہاد کوششوں کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے صرف ناکامی ملی
ہے۔
تائیوان سے متعلق نام نہاد تجویز اس بار بیلیز جیسے ممالک کی طرف سے
انفرادی طور پر پیش کی گئی تھی، لیکن درحقیقت امریکہ اس کا مرکزی ڈائریکٹر تھا۔
جیسا کہ تقریباً دس دن پہلے، امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے ایک بیان جاری کیا تھا جس
میں ڈبلیو ایچ او کو تائیوان کو ایک مبصر کے طور پر اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو
کرنے کی "سخت حوصلہ افزائی" کی گئی تھی۔
درحقیقت امریکی فریق اپنی کوششوں
کے حتمی نتیجے کے بارے میں واضح ہے۔ اس کی پہلی اور سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ
تائیوان سے متعلق نام نہاد تجویز بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے، خاص
طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی جانب سے تصدیق شدہ ایک
چین کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے تائیوان کی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی
میں شرکت کی امریکہ کی مضحکہ خیز کوششیں ناکامی سے دوچار ہور ہی ہیں لیکن امریکہ
مسلسل حزیمت اٹھانے کے باوجود پھر بھی باز کیوں نہیں آرہا؟ کچھ تجزیہ کاروں کے
مطابق امریکہ اس کارروائی کو چین کو دباؤ میں رکھنے کے لیے ایک حربے کے طور پر
استعمال کرتا ہے۔تائیوان کے مسئلے کو بین الاقوامی بنانا اور بین الاقوامی میدان
میں "ایک چین اور ایک تائیوان" پیدا کرنا بین الاقوامی برادری کے اتفاق رائے کو
چیلنج کرنے کے مترادف ہے ۔اس کے علاوہ، یہ ایک طے شدہ "کاروبار" ہے۔ تائیوان
کا علاقہ ہر سال امریکی سیاست دانوں کو بڑی رقم کے ساتھ "خراج تحسین پیش کرتا ہے"
اور قدرتی طور پر امید کرتا ہے کہ "بعد میں کچھ ملے گا۔"لہٰذا،ہر سال کے اس وقت،
"ڈبلیو ایچ اے میں شرکت کے لیے تائیوان کی حمایت" امریکہ میں کچھ لوگوں کے لیے ایک
معمول بن گیا ہے، اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ نتیجہ کیا نکلتا ہے۔ بہر حال،
تائیوان ہمیشہ سے امریکی بساط پر صرف ایک پیادہ رہا ہے۔