سابق امریکی وزیر خارجہ کسنجر نے ۲۷ مئی کو اپنی ۱۰۰ویں سالگرہ منائی،جس سے قبل امریکہ میں نئے چینی سفیر نے ان سے ملاقات کی اور سالگرہ کی مبارک باد دی۔
ہینری کسنجر نے ۱۹۷۱ میں بیجنگ کا خفیہ دورہ کیا تھا جس سے چین- امریکا تعلقات معمول پر لائے گئے تھےاور یہ اقدام آج بھی نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا کے لیے بھی بے حد اہمیت کا حامل ہے۔تاہم حالیہ عرصے میں امریکا، چین کے بارے میں غلط فہمیوں کا شکار ہوا ہے جس سے دنیا بھی غیریقینی کیفیت میں مبتلا ہو رہی ہے۔امریکی رسالے ٹائم نے حالیہ دنوں میں ایک تبصرہ شائع کیا جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی اور وقت کی نسبت ، آج کی کثیرالجہت دنیا میں کسنجر کا حقیقت پسندانہ رویہ اپنانا زیادہ ضروری نظر آتا ہے۔ایسے وقت میں کہ جب چین -امریکا تعلقات ایک اور دوراہے پر کھڑے ہیں، یہ ضروری ہے کہ وائٹ ہاؤس ہینری کسنجر کی سفارتی دانشوری سے سیکھے۔
سب سے پہلے امریکی سیاستدانوں کو امریکا کے قومی مفادات کو حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کے ساتھ منطقی طور پر سمجھنا چاہئے.انہیں یہ معلوم ہونا چاہیئے کہ امریکی مفادات کے تحفظ کی خاطر چین کی مخالفت اور چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔دوسرا یہ کہ سفارتی حکمت عملی کو فروغ دینے میں داخلی سیاسی مقاصد کو شامل نہیں ہونا چاہیئے، یہ پیشہ ورانہ رویہ نہیں ہے۔امریکا کی خارجہ حکمت عملی کو دوراندیشی کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیئے۔ہینری کسنجر نے بارہا نشاندہی کی کہ چین- امریکا تعلقات دنیا کے لیے بہت اہم ہیں اور اگر دونوں ممالک میں "نئی سرد جنگ" ہوتی ہے،تو دنیا کے لیے بھی نقصان دہ ہوگی۔
بہترین نصابی کتاب "تاریخ" ہے۔نصف صدی قبل چین اور امریکا کا ہاتھ ملانا موجودہ تعلقات کے لیے ایک پیغام اور تجربہ فراہم کرتا ہے۔یہ چین- امریکا تعلقات کے نصف صدی کے تجربات ہیں کہ دونوں ممالک کو باہمی احترام ،ہم آہنگ بقائے باہمی اور باہمی جیت کے لیے تعاون کرنا چاہیئے جو نئے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات کا صحیح راستہ بھی ہے۔