بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ماہرین کا
گروپ 29 تاریخ سے جاپان کی جانب سے آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کی مناسبت سے
جاپان کا پانچ روزہ دورہ کر رہا ہے ۔ فوکوشیما کے آلودہ پانی کے سمندر میں اخراج کے
حوالے سے جاپانی فریق کو بین الاقوامی برادری کے خدشات کا جواب دینا چاہیے۔
سب
سے پہلے فوکوشیما کے آلودہ پانی سے نمٹنے کے لئے سمندر میں اس کا اخراج کرنا واحد
حل نہیں ہے ، بلکہ یہ اپنا سرمایہ بچانے اور دنیا کو تکلیف پہنچانے کا سب سے سستا
طریقہ ہے ۔ یہ واقعی انتہائی خود غرضی پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے ۔ دوسری
بات یہ ہے کہ آلودہ پانی کے بارے میں ٹیپکو کے اعداد و شمار ناقابل اعتماد ہیں ۔
2011 میں فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد سے ، ٹیپکو کو بار بار غلط اعداد و شمار اور
حادثات کو چھپانے کی کوشش کرنا پڑا ہے۔ تیسری بات یہ کہ متعدد مطالعات سے پتہ چلتا
ہے کہ خصوصی تنصیبات کے ذریعے اسے صاف کرنے کے بعد بھی فوکوشیما کے آلودہ پانی میں
کم از کم 60 ریڈیونیوکلائڈز بڑی مقدار میں موجود ہیں۔ چوتھی بات یہ ہے کہ سمندر میں
چھوڑے جانے والے جوہری آلودہ پانی کے ماحولیات پر اثرات کے حوالے سے جاپان نے ابھی
تک کوئی سائنسی جائزہ نہیں دیا ہے۔اور پانچواں ، سمندر میں آلودہ پانی کے اخراج کے
منصوبے کے حوالے سے جاپان نے ہمسایہ ممالک، بحرالکاہل کے جزیروں پر مشتمل ممالک اور
دیگر متعلقہ فریقوں سے مکمل مشاورت نہیں کی ہے۔
بارہ سال پہلے فوکوشیما جوہری
حادثہ دنیا کے لیے بڑی تباہی لے کر آیا تھا اور اب جاپان قلیل مدتی ذاتی مفادات کے
لئے تمام انسانیت کے مشترکہ مفادات کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کر رہا
ہے لہذا جاپان کے جوہری آلودہ پانی کو سمندر میں چھورنے کے منصوبے کی سختی سے
مخالفت کی جانی چاہئے۔