سبز اور کم کاربن طرز زندگی دنیا کو ایک بہتر مقام بنا رہی ہے

2023/06/14 15:29:46
شیئر:

14 جون کو چین نے اپنا 11 واں "قومی یوم کم کاربن" منایا۔ قدیم زمانے سے ہی ، چینی قوم میں ماحول  اور حیاتیات کی دیکھ بھال کا سادہ تصور موجود رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ، چین نے سبز اور کم کاربن ترقی کو فروغ دینے میں زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں ، جو دنیا میں توانائی کے استعمال کی شدت میں تیز ترین  کمی والے ممالک میں سے ایک بن گیا ہے اور عالمی پائیدار ترقی کے لئے اپنا نمایاں حصہ ڈال رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2012 کے بعد سے ، چین کی صاف توانائی کی کھپت کا تناسب 14.5فیصد سے بڑھ کر 2021 میں25.5فیصد تک پہنچ گیا ہے ، کوئلے کی کھپت کا تناسب 68.5فیصد  سے گھٹ کر 56.0فیصد ہو گیا ہے ۔ چین نے توانائی کی کھپت میں سالانہ 3فیصد کی ترقی سے  6.6فیصد کی اوسط سالانہ اقتصادی ترقی کو سہارا دیا ہے اور جی ڈی پی کے فی یونٹ توانائی کی کھپت میں 26.4فیصد کی کمی آئی ہے۔ اسٹیل، الیکٹرولائٹک ایلومینیم، سیمنٹ کلنکر، فلیٹ گلاس سمیت دیگر مصنوعات کی فی یونٹ  جامع توانائی کی کھپت 2012 کے مقابلے میں 9 فیصد سے زائد کم ہوگئی ہے۔ چین میں تھرمل پاور یونٹس کی فی کلو واٹ کوئلے کی کھپت کم ہو کر 302.5 گرام معیاری کوئلے تک گر گئی ہے، جو  دنیا کی صف اول کی پوزیشن میں ہے.

چین نے فعال طور پر اپنے صنعتی ڈھانچے، توانائی کے ڈھانچے اور نقل و حمل کے ڈھانچے کوبہتر بناتے ہوئے سبز اور کم کاربن والی  پیداوار اور طرز زندگی کو فروغ دیا ہے اور 2005 کے مقابلے میں 2020 تک کاربن اخراج کی شدت کو  40فیصد  تا 45 فیصد کم کرنے کے مقررہ ہدف سے زیادہ کامیابی حاصل کی ہے. 2022 کے اختتام تک ، چین میں پون بجلی اور فوٹووولٹک بجلی کی پیداوار کی نصب شدہ صلاحیت 700 ملین کلو واٹ سے تجاوز کر گئی ، اور پون بجلی اور فوٹووولٹک بجلی کی پیداوار کی نصب شدہ صلاحیت دنیا میں پہلے نمبر پر رہی ہے۔ 2022میں پون بجلی اور فوٹو وولٹک بجلی کی نئی نصب شدہ صلاحیت ملک میں نئی نصب شدہ صلاحیت کا 78فیصد رہی اور اس سے بجلی کی نئی  پیداوار ملک بھر  میں بجلی کی نئی  پیداوار کا 55فیصد سے زیادہ رہی۔  2021 میں چین میں پون بجلی  اور فوٹو وولٹک بجلی کی پیداواری مصنوعات کا پیمانہ اور صاف توانائی پر کل سرمایہ کاری دنیا میں پہلے نمبر پر تھی۔

سبز ترقی کی کامیابیوں کے پیچھے قومی پالیسیوں اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی مضبوط حمایت ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران ، چین نے ماحولیاتی بنیادی ڈھانچے کی تعمیرپر 100 بلین یوآن سے زیادہ  سرمایہ کاری کی ہے ، تقریباً 200 بلین یوآن کے ماحولیاتی تحفظ معاوضہ فنڈز کا بندوبست کیا ہےاور محصولات کی 50 سے زیادہ ترجیحی پالیسیوں پر عمل درآمد سے ماحولیاتی وسائل کی قیمتوں کے میکانزم کو مسلسل بہتر بنایا ہے۔ چین نے سبز مصنوعات کی جانچ کے معیار کا نظام بھی قائم کیا ہے، حکومتوں کی جانب سے سبز خریداری کو فروغ دیا ہے اور سبز مصنوعات کی کھپت کے فروغ کی رہنمائی  کی ہے. چین نے سائنسی اور تکنیکی  تخلیقات میں اضافہ جاری رکھتے ہوئے توانائی کی بچت ، پانی کی بچت ، تحفظ ماحول ، قابل تجدید توانائی سمیت دیگر شعبوں میں  سبز ٹیکنالوجی مصنوعات کا مینوفیکچرنگ سسٹم تشکیل دیا ہے ، جس کی بدولت  ٹیکنالوجی کی حمایت سے صنعتی ترقی کو تیز سے تیز تر کیا جارہا ہے۔ 2021 کے اختتام تک ، چین میں تحفظ ماحولیات اور   توانائی کی بچت کی صنعت میں 49،000 مؤثر تخلیقی پیٹنٹ اور نئی توانائی کی صنعت میں 60،000 مؤثر تخلیقی پیٹنٹ موجود تھے جو 2017  کے مقابلے میں بالترتیب 1.6 گنا اور 1.7 گنا زیادہ ہیں۔

آج چین میں ، "سبز اور کم کاربن" پورے معاشرے کا اتفاق رائے بن گیا ہے۔ باہر کھانا کھاتے ہوئے ہر ایک فرد خوراک ضائع نہ کرنے پر فخر  کرتا ہے۔ شاپنگ مالز میں خریداری کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگ توانائی کی بچت کرنے والے گھریلو برقی سامان کا انتخاب کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں توانائی کی بچت کرنے والے ریفریجریٹرز کی فروخت کے حجم میں سال بہ سال 62 فیصد اضافہ ہوا۔ پرانی چیزیں اب "پھینکی" نہیں جاتی ہیں ، سیکنڈ ہینڈ کپڑے ، پرانے گھریلو برقی سامان وغیرہ کو زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے  اور جب آپ آن لائن آرڈر دیتے ہیں تو  اسے لینے کے لئے خاص کمپنی یا ڈیپارٹمنٹ کا بندہ آتا ہے۔ شہری بس روٹس کی مسلسل بہتری کے ساتھ ساتھ  زیادہ سے زیادہ لوگ سبز سفر کا انتخاب کرنے لگے ہیں۔ نئی توانائی کی گاڑیاں بہت مقبول ہیں، اور شیئرڈ  سائیکلیں ہر جگہ ملتی ہیں، وغیرہ وغیرہ۔چین میں زیادہ سے زیادہ لوگ سبز، کم کاربن  اور صحت مند طرز زندگی کا انتخاب کرتے ہیں، اور توانائی کے ضیاع  کی بہت  مخالفت کرتے ہیں.

" چین موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرتے ہوئے جنوب جنوب تعاون کو فعال طور پر انجام درہا ہے، سبز "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دیتے ہوئے عالمی پائیدار ترقی کو مشترکہ طور پرآگے بڑھا رہا ہے. چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے حال ہی میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ انرجی پارٹنرشپ فورم کے دوران کہا  کہ چین پاکستان کے کم کاربن اہداف پر عمل درآمد میں مدد دینے والی ایک اہم قوت بن گیا ہے.چین اور پاکستان مشترکہ طور پر "سبز راہداری" تعمیر کریں گے، فوڈ سیکیورٹی اور گرین ڈیولپمنٹ پر توجہ مرکوز کریں گے۔ چین اعلیٰ معیار کی بیج کی تحقیق اور ترقی، صاف توانائی کی بجلی کی پیداوار، الیکٹرک وہیکل کے فروغ، اہلکاروں کی تربیت سمیت دیگر پہلوؤں میں پاکستان کے ساتھ وسیع تعاون کررہا ہے۔

درحقیقت ، "بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک میں آبی امور کے کئی منصوبوں میں ، چین کی گرین ٹیکنالوجی ، کم کاربن ہنر اور توانائی کی بچت کرنے والی مصنوعات کا کامیابی سےاستعمال کیا جا رہا ہے ، جو  مختلف حکومتوں ، صنعتی و کاروباری اداروں  اور عام باشندوں سمیت پوری صنعتی چین کو سبز اور کم کاربن والی ترقی کے حوالے سے  چین کا  فارمولہ  فراہم کررہا ہے۔