بیجنگ میں انسانی حقوق پر تبادلہ خیال سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب انسانی حقوق کا "منصف" نہیں ہے، سی ایم جی کا تبصرہ

2023/06/16 11:26:21
شیئر:

"صدر شی کا تہنیتی خط عالمی انسانی حقوق کی ترقی کے بارے میں ان کی گہری بصیرت اور سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔" بیجنگ میں عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کے اعلیٰ سطحی فورم میں شرکت کے دوران،ازبکستان کے فرسٹ ڈپٹی سپیکر اور نیشنل سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر اکمل سیدوف نے صدر شی جن پھنگ کےپیش کردہ انیشیٹو کو بہت سراہا  اور اس میں سلامتی، ترقی اور تعاون کے تصورات  کو انسانی حقوق کے تحفظ کے "تین ستون"  قرار دیا۔
چودہ تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے فورم کے نام ایک تہنیتی خط بھیجا جس میں سلامتی کے ذریعے انسانی حقوق کا تحفظ کرنے، ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینے اور تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو آگے بڑھانے اور گلوبل سیکورٹی انیشیٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو، گلوبل سولائزیشن انیشیٹوکو نافذ کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔یہ عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کے بارے میں چین کی تازہ ترین تجویز ہے، جو انتہائی مناسب ہے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تعاون کو فروغ دینے کے لیے اہم گائیڈ لائن فراہم کرتی ہے، جس کا شرکاء نے وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا۔

انسانی حقوق کا تحفظ بنی نوع انسان کی مشترکہ خواہش ہے اور اسے سیاسی یا آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ تاہم، کچھ مغربی ممالک اپنے ملک کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر "دانستہ اندھے" ہیں، اور دوسری جانب دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دوسرے ممالک کی ترقی کو روکنے کے لیے "انسانی حقوق" کو بہانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ چین کے خیال میں کوئی بھی ملک انسانی حقوق کا "منصف" بننے کا اہل نہیں ہے، اور تمام ممالک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ترقی کے راستے کو آزادانہ طور پر منتخب کرسکتے ہیں۔