امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے 19 تاریخ کو چین کا اپنا دو روزہ دورہ ختم کیا۔ اس
دوران چین کے خارجہ امور کے اعلیٰ حکام سمیت چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے ان سے
ملاقاتیں کیں۔ دونوں فریقوں نے بالی میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے
والے اتفاق رائے کو مشترکہ طور پر نافذ کرنے پر اتفاق کیا۔ امریکی صدر بائیڈن نے 19
تاریخ کو بلنکن کے سفر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہم صحیح راستے پر
ہیں۔"
مبصرین نے نشاندہی کی ہے کہ چین امریکہ تعلقات کے "استحکام اور بہتری"
کو فروغ دینے کے لیے چین نے ہمیشہ ذمہ دارانہ رویہ اپنایا ہے اور امریکی فریق نے
اس بار بھی جزوی طور پر مفاہمتی رویہ دکھایا ہے۔
دنیا میں دوطرفہ تعلقات کی سب سے اہم جوڑی
کے طور پر، چین-امریکہ تعلقات کا اثر بنی نوع انسان کے مستقبل سے جڑا ہے۔ اس مقصد
کو حاصل کرنے کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ باہمی
احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت کے ساتھ تعاون کے اصولوں کو نافذ کیا
جائے۔
تائیوان کا امور چین کے بنیادی مفادات کا مرکز اور چین امریکہ تعلقات میں
سب سے اہم مسئلہ ہے۔ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ چین امریکہ تین مشترکہ
اعلامیوں کی روح کے مطابق ایک چین کے اصول پر عمل کرے، چین کی خودمختاری اور
علاقائی سالمیت کا احترام کرے اور "تائیوان کی علیحدگی" کی واضح طور پر مخالفت
کرے۔
اس کے علاوہ، چین
واضح طور پر امریکہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ "چین کے خطرے کے نظریہ" کو بڑھاوا دینا
بند کر دے، چین کے خلاف غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں ہٹائے، اور چین کی تکنیکی ترقی
کو دبانا چھوڑ دے۔
بلنکن کے دورہ چین کے دوران، فریقین نے چین-امریکہ تعلقات کے
رہنما اصولوں پر مشاورت کو فروغ دینے، چین-امریکہ کے مشترکہ ورکنگ گروپ کی مشاورت
کو فروغ دینے، ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کی توسیع کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق
کیا۔ ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں تبادلے جو دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے
مدد فراہم کر سکتے ہیں۔