چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ24 تاریخ کو جرمنی اور فرانس کا دورہ مکمل کرنے کے
بعد بیجنگ واپس پہنچ گئے۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے جرمنی اور فرانس میں سیاستدانوں،
کاروباری حلقوں اور عوام کے ساتھ وسیع تبادلے کیے ہیں اور اس بات پر زور دیا ہے کہ
چین کی ترقی دنیا کے لیے خطرات کے بجائے مواقع لاتی ہے۔ جرمن اور فرانسیسی رہنماؤں
نے واضح طور پر "ڈی کپلنگ " اور گروہی صف آرائی کی مخالفت کا اظہار کیا ۔ افراتفری
کےبین الاقوامی حالات میں چین اور یورپی یونین "عدم علیحدگی " اور تعاون کو فروغ
دینے کے حوالےسےاتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں، جس سے دنیا کو مزید یقین مل گیا
ہے۔
یورپ کے اس دورے کے دوران چین نے متعدد مواقع پر اقتصادی گلوبلائزیشن کے لئے
مضبوط حمایت، چینی معیشت کی طویل مدتی ترقی اور چین اور یورپ کے مابین باہمی فائدے
اور جیت جیت کے تعاون کے وسیع امکانات جیسے پیغامات جاری کیے ۔جس سے یورپی سیاسی
میدان میں "شور" کو مؤثر طریقے سے کم کیا گیا، باہمی فائدے اور جیت جیت کی "ہم
آہنگی" کاپیغام بھیجا گیا، اور یورپی سیاستدانوں سے مثبت ردعمل حاصل ہوا ۔
اس
سال چین اور یورپی یونین کے درمیان جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کی 20 ویں
سالگرہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تاریخ، ثقافت، ترقی کی سطح اور نظریے میں اختلافات کی
وجہ سے چین اور یورپ کے لیے کچھ معاملات پر مختلف نظریات کا ہونا معمول کی بات ہے۔
تاہم، چین اور یورپی یونین کے مفادات کا بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، لیکن تعاون کی مضبوط
ضرورت موجود ہے. چینی وزیر اعظم کے دورہ یورپ کے دوران اس حقیقت کا بھرپور مظاہرہ
کیا گیا۔ مشترکہ طور پر "ڈی کپلنگ " کی مخالفت کرنے اور حقیقی کثیر الجہتی پر عمل
پیرا ہونے سے ، چین اور یورپ ایک دوسرے کی ترقی سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے، اور یہ
دنیا کے مفاد میں بھی ہے۔