امریکی فوجی کارروائیاں اور کرہ ارض کی آلودگی

2023/06/27 16:11:03
شیئر:

ایک جاپانی شہری گروہ کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ سروے  کے مطابق  ٹوکیو کے علاقے تاما میں  650 افراد  کے خون کے نمونے لیے گئے جن میں  نصف سے زیادہ کے خون میں آرگینوفلورین مرکبات (پی ایف اے ایس)  پائے گئے جو انسا نی صحت کے  لیے نقصان دہ ہیں۔ اس سے قبل جاپان میں تعینات امریکی فوج کے یوکوٹا اڈے پر بڑی مقدار میں فائر فائٹنگ فوم کا استعمال کیا گیا جو پی ایف اے ایس پر مشتمل تھا  اور یہ کئی سالوں تک مٹی کو آلودہ کرتا رہا۔ اس کے علاوہ جاپان میں کاناگاوا اور اوکیناوا پریفیکچرز میں امریکی فوجی اڈوں کے ارد گرد پی ایف اے ایس کی زیادہ مقدار بھی پائی گئی ۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد ، امریکہ کی فوج  تقریباً دنیا بھر میں موجود  تھی  اور اس کے فوجی اڈوں کی تعداد 5000 تک جا پہنچی تھی جن میں سے تقریبا نصف بیرون ملک  تھے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد  امریکی فوجی اڈوں کی تعداد  کم ہوئی لیکن باوجود اس کمی کے یہ تعداد  پھر بھی سینکڑوں میں رہی ۔ بحرالکاہل کے بہت سے جزیرے امریکی فوجی مشقوں، ہتھیاروں کے تجربات اور دیگر فوجی کارروائیوں کی وجہ سے شدید آلودہ ہو چکے ہیں۔

اکتوبر 2020 میں برطانوی صحافی جون مچل نے اپنی کتاب "پوائزنگ دی پیسیفک" میں تفصیلاًانکشاف کیا کہ امریکی حکومت بحرالکاہل میں آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔ مچل نے کہا کہ کئی دہائیوں سے امریکی کنٹرول نے بحرالکاہل کے جزیروں کو  کیمیائی ہتھیار وں ،جیسے" تابکار فضلہ"،Nerve agents  اور "ایجنٹ اورنج" سے  آلودہ کر رکھا ہے ۔ 1946 اور 1958 کے درمیان امریکہ نے وسطی بحر الکاہل کے جزائر مارشل میں 67 جوہری تجربات کیے ۔ ان جوہری تجربات سے پیدا ہوئے  تابکار فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے یہاں گنبد کی شکل کا ایک بہت بڑا ڈھانچہ تعمیر کیا گیا جسے "مقبرہ" کہا جاتا ہے۔ سنہ 2018 میں اس مقبرہ نما ڈھانچے سے تابکار مواد سمندر میں جانے لگا اور  تحقیق بتاتی ہے کہ چرنوبل اور فوکوشیما کے قریب مٹی کے مقابلے میں یہاں تابکاری کی سطح زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ، دنیا امریکی افوج کی جنگی کارروائیوں  سے  بڑی مقدار میں پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیس سے بھی متاثر ہو رہی ہے ۔ 6 نومبر  2021 کو ، برطانوی نیوز نیٹ ورک کی ویب سائٹ   "مڈل ایسٹ آئی" نے  ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان تھا " کاپ 26: امریکی فوج مشرق وسطی میں سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والوں میں سے ایک" ۔ اس  مضمون میں محققین کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکی فوج تیل کی کھپت کے لحاظ سے دنیا کاسب سے بڑا اور دنیا کی سب سے بڑی انفرادی گرین ہاؤس گیس پیدا کرنے والا ادارہ ہے۔ براؤن یونیورسٹی میں "کاسٹنگ آف وار" پروگرام کا اندازہ ہے کہ امریکی فوج نے 2001 اور 2017 کے درمیان تقریبا 1.2 بلین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کی، جس میں سے 400 ملین ٹن کو  براہ راست افغانستان، عراق، پاکستان اور شام میں نائن الیون کے بعد کی فوجی کارروائیوں سے منسوب کیا جا سکتا ہے.

خود امریکہ کے رہائشی  بھی امریکی فوج کی وجہ سے پیدا ہونے والی آلودگی کا شکار ہیں۔ 20 ویں صدی کے چالیس کے عشرے  میں تعمیر کردہ "ریڈ ہل ایندھن" ذخیرہ کرنے کی تنصیب  زیر زمین پائپ لائنوں کے ذریعے امریکی فوج کو ایندھن فراہم کرتی تھی۔ سنہ 2014 سے اب تک اس تنصیب میں کئی بار ایندھن کی لیکج  دیکھی گئی ہے جو پانی کی فراہمی کے نظام میں ہوئی  جس کی وجہ سے آلودہ پانی پینے والے افراد میں مرگی، معدے کی بیماریاں، تھائی رائیڈ گلینڈ زکی خرابی اور دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور متاثرین کی تعداد 90 ہزار سے زائد  ہو چکی ہے ۔

 امریکہ میں بائیولاجکل لیبارٹریوں کی تعداد میں بھی  تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور بائیولاجکل لیبارٹری کے قریبی مقامات اکثر وبائی امراض اور غیر معمولی بیماریوں کا سامنا کرتے ہیں. روسی وزارت دفاع کے ایک حکام نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ 2015 سے 2020 کے درمیان صرف امریکہ کی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کی لیبارٹریوں میں خطرناک جراثیموں پر جینیاتی انجینئرنگ کی تحقیق میں مائکروبیل ایروسول ٹرانسمیشن، حیاتیاتی مواد کے رساؤ  جیسے لیبارٹری  حادثات اور   تجربات کے لیے لیبارٹری میں موجود جانوروں کے انسانوں کو  کاٹنے  سمیت 28 حادثات ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ دنیا کا واحد ملک ہے جس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے اور اس نے بار بار کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی کو موخر کیا ہے۔

امریکہ کے بیرون ملک فوجی اڈوں، بائیولاجکل لیبارٹریوں اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کی بڑی تعداد کا مقصد امریکہ کی بالادستی کو برقرار رکھنا اور اس کی طاقت کی سیاست کے لیے خدمات فراہم  کرنا ہے۔تاہم تمام ممالک کے عوام اس سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی انحطاط اور صحت کے سنگین خطرات کو برداشت کرتے ہیں، لیکن امریکی حکومت بار بار اپنی ذمہ داری سے گریز کرتی ہے۔ جنوبی کوریا میں یونگسان بیس کے قریب معیاری حد سے زائد کارسینوجنز پائے گئے ،لیکن امریکہ نے اڈے کی صفائی کے لیے بار بار جنوبی کوریا کی حکومت سے  جھگڑاکیا  ۔ دو سال  گزر جانے کے بعد  آج بھی ریڈ ہل ایندھن کے  ذخیرے کی تنصیب سے متاثر ہونے والے بہت سے لوگ  بیمار ہیں اور انہیں اس  کا کوئی معاوضہ بھی نہیں ملا ۔ شاید امریکی حکومت کو مائیکل جیکسن کا "ارتھ سانگ" دوبارہ سننا چاہیے۔ زمین کے لیے، امریکی عوام کے لیے اور اس سیارے کے لیے جہاں امریکی سیاستدان بھی رہتے ہیں تا کہ وہ اس زمین پر  کم آلودگی پھیلائے ،اسے صاف رکھے  اور جنگ  کرنے والے ملک کے بجائے  دنیا میں امن  قائم کرنے والا ملک بنے ۔