امریکہ چین کو بدنام کر کے اپنی ناکامیوں پر کب تک پردہ ڈالے گا؟

2023/06/28 16:31:59
شیئر:

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 18 جون کو چین کا دورہ کیا  جس کے دوران انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک فینٹانل کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے تعاون کو مضبوط کریں گے۔ لیکن اس بیان کے  صرف ایک ہفتے بعد امریکی محکمہ انصاف نے نام نہاد فینٹانل کے معاملے میں ملوث  قرار دیے گئے چینی شہریوں پر مقدمہ چلانے کا فیصلہ کر لیا  ۔یہ امریکہ کا  عمومی رویہ بن چکا ہے کہ  ایک طرف چین کے ساتھ تعاون  کرنے کی بات کی جاتی ہے لیکن دوسری طرف  چین کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی  جاتی ۔

 23تاریخ کو امریکی محکمہ انصاف نے چار چینی کمپنیوں اور آٹھ چینی شہریوں پر مبینہ طور پر فینٹانل کیمیکل  کی تیاری میں شامل مواد   کی فروخت کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔دراصل بین الاقوامی ڈرگ کنٹرول کنونشنز اور چینی قانون کے مطابق، فینٹانل کی پیداوار میں شامل کیمیکلز عام اجناس ہیں اور ان کو ریگولیٹ نہیں کیا جاتا ۔ ایسی مصنوعات پر پہلے بھی  امریکہ کی جانب سے  چین پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں جن میں کیپسول بھرنے والی مشین جیسے عام طبی مصنوعات کے سانچے بھی شامل ہیں۔ غیر کنٹرول شدہ  کیمیکلز کا   دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر جائز استعمال  کیا جاتا ہے اور منشیات  کی تیاری  میں غیرکنٹرول شدہ  کیمیکلز کے بہاؤ کو روکنے کی ذمہ داری درآمد کنندہ ملک پر عائد ہوتی ہے۔ فینٹانل بذات خود ایک طاقتور درد کش دوا ہے جو بڑے پیمانے پر ادویات میں استعمال ہوتی ہے ، لیکن اس کے لئے خؤراک کے استعمال میں  سخت کنٹرول کی ضرورت ہوتی ہے  کیوں کہ اگر   ایک  عام فرد  خوراک سے تجاوز کرے اور  اس کا عادی ہوجائے تو  یہ منشیات بن جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ  امریکہ اپنے ملک میں فینٹانل ادویات کو مؤثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرسکا  جس کے نتیجے میں وہاں  منشیات کا پھیلاؤ ہے لیکن  امریکہ اس کا براہ راست الزام چین پر ڈال کر اسے بدنام کرتا ہے   جو کہ انتہائی  نامعقول  عمل ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ ون بین نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اسٹیل کو کار  اور بندوق  دونوں چیزیں  بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن بندوقوں پر پابندی کی وجہ سے اسٹیل کی بین الاقوامی تجارت پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ  امریکہ کو منشیات کے  مسائل کے حوالے سے بدترین صورتحال  کا سامنا ہے  اور و ہ دنیا میں  منشیات کا استعمال کرنے والے افراد  کا تقریبا 12فیصد  کا حامل ملک ہے. جب آپ امریکہ میں کئی جگہوں پر دن دہاڑے منشیات کی تجارت  دیکھتے ہیں  اور مختلف  مقامات پر منشیات کا  عام استعمال دیکھا جاتا ہے تو یہ جاننا مشکل نہیں ہے کہ منشیات پر قابو پانے کے معاملے پر امریکی حکومت کے پاس  اقدمات کی کیا کمی ہے اور امریکہ میں منشیات کے پھیلاؤ کا مسئلہ اتنا سنگین کیوں ہوتا جا رہا ہے ؟

درحقیقت، منشیات کے کنٹرول میں چین کی کوششیں اور  حاصل شدہ کامیابیاں بین الاقوامی برادری  پر واضح ہیں ۔چینی حکومت نے عالمی منشیات کے کنٹرول میں سرگرم حصہ لے کر  منشیات کے کنٹرول میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا ہے، اور عالمی  انسداد منشیات  کے میدان میں  چین کا کردار انتہائی فعال  ہے. چین نے 30 سے زائد ممالک اور ریاستی اتحادوں کے ساتھ 50 انسداد منشیات تعاون کی  دستاویزات پر دستخط  کر رکھے ہیں ،13 ممالک کے ساتھ سالانہ اجلاس کا میکانزم  قائم کیا ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت پانچ کثیر الجہتی انسداد منشیات تعاون کے میکانزم میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ہمسایہ  ممالک کے ساتھ 13 سرحدی انسداد منشیات رابطہ افسر دفاتر قائم کیے ہیں اور کمبوڈیا، لاؤس، میانمار، تھائی لینڈ، ویتنام اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات کے ساتھ گریٹر میکانگ سب ریجن میں انسداد منشیات کے تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کے میکانزم کو مشترکہ طور پر قائم اور بہتر بنایا ہے۔ یہ میکانزم خطے میں انسداد منشیات تعاون کا سب سے اہم کثیر الجہتی میکانزم بن گیا ہے۔ اس میکانزم کا آغاز کرنے والے، دستخط کنندہ اور سب سے بڑے عطیہ کنندہ کی حیثیت سے چین نے" گولڈن ٹرائی اینگل" میں منشیات کے پھیلاؤ کو روکنے، علاقائی ممالک کی منشیات پر قابو پانے کی صلاحیت کو بڑھانے اور علاقائی سلامتی کے موثر تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

 چین نے ہمیشہ  اقوام متحدہ کے ڈرگ کنٹرول کنونشن کے فریم ورک کے تحت منشیات کے قانون کے نفاذ کے لیے بھرپور  بین الاقوامی تعاون کیا ہے ۔ چین  دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے یکم مئی 2019 کو مجموعی طور پر فینٹانل جیسے مادوں کو باضابطہ طور پر کنٹرول کیا ہے   جس کے مقابلے میں امریکہ کی بات کی جائے تو وہاں ایسے مادوں کو ابھی تک باضابطہ اور مستقل  طور پر کنٹرول نہیں کیا گیا جس سے واضح اندازہ ہوتا ہے کہ ارادوں اور عملی اقدامات کی کمی کہاں ہے؟ کوئی بھی ذی شعور یہ دیکھ اور سمجھ سکتاہے  کہ امریکہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ رہا ہے، صحیح اور غلط کو الجھا رہا ہے اور اپنے ملک میں  منشیات کے مسلے   پر ناکامی  کے بعد  چین کو "قربانی کا بکرا" بنا رہا ہے۔ عالمی سطح پر امریکہ کا رویہ انتہائی مضحکہ خیز ،غیر معقول  اور غیر ذمہ دارانہ ہے

رواں سال فروری میں چین نے گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کا کانسیپٹ پیپر جاری کیا تھا جس میں خاص طور پر اقوام متحدہ کے تین ڈرگ کنٹرول کنونشنز کی حمایت، بین الاقوامی ڈرگ کنٹرول سسٹم کا تحفظ، منشیات کے مسئلے سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے کوآرڈینیشن، مشترکہ ذمہ داری اور مخلصانہ تعاون کی وکالت کی گئی تھی تاکہ بنی نوع انسان کے  ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جا سکے جو  منشیات سے پاک ہو  ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے  امریکہ کے  دوسرے ممالک کو بد نام کرنے جیسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات اور  یکطرفہ غنڈہ گردی کی نہیں بلکہ    بین الاقوامی برادری کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔