چین کی نئی توانائی ٹیکنالوجی ہم نصیب معاشرے کی تشکیل میں مددگار ہے

2023/06/28 16:24:32
شیئر:

شمسی توانائی صاف توانائی کا ایک ناگزیر ذریعہ ہے۔ حالیہ برسوں میں چین کی فوٹو وولٹک پاور جنریشن ٹیکنالوجی نے بڑی پیش رفت کی ہے جبکہ چین کی اپنی معاشی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس نے ترقی پذیر ممالک میں توانائی کے نیٹ ورکس کی تعمیر میں بھی مسلسل مدد کی ہے۔اس وقت چین کے مغربی علاقوں میں نئی توانائی  سے پیدا ہونے والی بجلی روایتی  کوئلے کی بجلی کو پیچھے چھوڑ کر خطے میں بجلی کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ہے ۔ چین کے اسٹیٹ گرڈ کے اعداد و شمار کے مطابق شمال مغربی چین میں نئی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت میں گزشتہ دس سالوں میں دس گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ریگستانی اور  گوبی کے علاقوں میں زیر تعمیر   شمسی اور پون بجلی کے بڑے اڈوں کے مسلسل فروغ کے ساتھ  ساتھ  یہ توقع کی جا رہی ہے کہ 2025 تک شمال مغربی چین میں نئی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت  300 ملین کلو واٹ سے تجاوز کر جائے گی۔

ایک ہی وقت میں، چینی پی وی کمپنیاں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں پورے زور و شور سے کام کر رہی ہیں. 2013 کے بعد سے ، چین نے الجزائر میں لگاتار 18 فوٹووولٹک پاور پلانٹس تعمیر کیے ہیں ، جن کی کل نصب شدہ صلاحیت 283 میگاواٹ ہے۔ گزشتہ سال چین نے ایران کے ساتھ ایک ہزار میگاواٹ کا فوٹو وولٹک پاور پلانٹ تعمیر کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے۔ چینی کمپنی کی جانب سے  قطر الکسار فوٹو وولٹک پاور اسٹیشن کو گزشتہ سال باضابطہ طور پر آپریشنل کر دیا گیا تھا۔ چین کی جانب سے سعودی الشبہ 2.6 گیگاواٹ فوٹو وولٹک پاور پلانٹ منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیوں کا باضابطہ آغاز گزشتہ سال ہوا تھا جو مشرق وسطیٰ میں زیر تعمیر سب سے بڑا فوٹو وولٹک پاور اسٹیشن ہے۔مصر میں  چین کے زیر تعمیر فوٹو وولٹک پاور پلانٹس کی تعداد کہیں زیادہ ہے اور متعدد چینی توانائی کمپنیاں ایک ہی وقت میں مصر میں متعدد منصوبے تعمیر کر رہی ہیں۔

ان فوٹو وولٹک پاور پلانٹس کی تعمیر کے بعد ، سرحد پار اور بین البراعظمی علاقائی بجلی کا نیٹ ورک ممکن ہوگا۔ اس وقت چینی اور مصری کاروباری اداروں کی جانب سے تشکیل دیے گئے کنسورشیم نے مصر سے سعودی عرب تک ٹرانسمیشن لائن کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور چین سے سعودی عرب تک ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر پر بھی بات چیت جاری ہے۔ سرحد پار اور بین البراعظمی علاقائی بجلی  کی ٹرانسمیشن کے لئے، سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا زیاں ہے. ٹرانسمیشن میں اگر  عام ہائی وولٹیج لائنوں کا استعمال کیا جائے تو سعودی عرب میں پیدا ہونے والی بجلی چین پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گی۔ لیکن چین کی منفرد یو ایچ وی ٹیکنالوجی کے ساتھ، اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے. پاور ٹرانسمیشن کے عمل میں زیاں ، وولٹیج کے برعکس متناسب ہوتا ہے ، وولٹیج جتنا زیادہ ہوتا ہے ، زیاں اتنا ہی کم ہوتا ہے۔ جب وولٹیج 1،000 کے وی سے زیادہ تک پہنچ جاتا ہے تو ، 5،000 کلومیٹر کا ٹرانسمیشن زیاں صرف 1.5%  ہوتا ہے ، جو تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے ، جبکہ چین نے مغربی چین سے چین کے مشرقی ساحلی صوبوں تک کامیابی سے بجلی کی ترسیل کے لئے 1500 کے وی یو ایچ وی ٹیکنالوجی کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا ہے۔ یو ایچ وی کی بدولت چین کی بجلی آسانی سے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ تک فراہم کی جاسکتی ہے اور  اسی طرح مستقبل قریب میں چین کے سنکیانگ سے وسطیٰ ایشیا کے پانچ ممالک، افغانستان اور ایران  سے ہوتے ہوئے مغرب میں سعودی عرب، مصر، شام اور الجزائر تک فوٹو وولٹک کوریڈور مکمل کیا جائے گا۔ جب بجلی کا یہ نیٹ ورک آپریشنل ہو جائے گا  تو اس سے متعلقہ ممالک کو فائدہ ہوگا۔

مخصوص فوائد کیا ہیں؟

سب سے پہلے، فوٹو وولٹک بجلی کی پیداوار کی لاگت روایتی بجلی کی پیداوار کے مقابلے میں بہت کم ہے، اور راستے میں مختلف ممالک میں گھریلو بجلی اور صنعتی بجلی کی لاگت بہت کم ہو جائے گی. نئی توانائی کی گاڑیوں کی مقبولیت کے ساتھ ساتھ لوگوں کے سفری اخراجات اور لاجسٹکس کے اخراجات بھی بہت کم ہوجائیں گے ، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر مہنگائی  بھی کم ہوجائے گی۔ بجلی کی قیمتوں میں تیزی سے کمی سے متعلقہ شعبوں میں غیر متوقع نئی پیش رفت بھی آئے گی۔ جیسے میگلیو ٹرینیں، سمندری پانی کی ڈی سیلینیشن، مصنوعی نشاستہ، وغیرہ.

مصنوعی نشاستے کی مثال لیجئے۔ 2021 میں ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تھیانجن انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی نے اس ٹیکنالوجی کو تخلیق کیا ، اور اب اس نے بڑے پیمانے پر پیداوار کے آزمائشی مرحلے کو انجام دیا ہے۔ مصنوعی نشاستہ کو صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ، پانی اور بجلی کی ضرورت ہوتی ہے. اگر بجلی کی لاگت کم ہو اور خوراک کی پیداوار کی لاگت روایتی کاشت کاری کے مقابلے میں کم ہو تو، کارخانوں میں 24 گھنٹے اناج  پیدا کرنا ممکن ہو جائےگا۔ اناج کی پیداوار کی کارکردگی میں بہتری لامحالہ اناج کی پیداوار میں اضافے اور خوراک کی قیمتوں میں کمی کا باعث بنے گی اور غریب ممالک میں عام لوگوں کے لئے خوراک اور لباس کا مسئلہ بہت حد تک حل ہوجائے گا۔

نشاستہ نہ صرف خوراک کا اہم جزو ہے ، بلکہ ایک اہم صنعتی خام مال بھی ہے ، جس کا کاغذ سازی ، ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتی شعبوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ مصنوعی نشاستہ نہ صرف زمین اور پانی جیسے قدرتی وسائل کے بچاو میں مددگار ہے ، بلکہ حیاتیاتی معیشت کی آمد کو بھی فروغ دیتا ہے اور آبادی میں مسلسل اضافے کے مسائل سے نمٹنے کے لئے حل فراہم کرتا ہے۔ توانائی اور بجلی، صنعتی پیداوار کی بنیاد کے طور پر، سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور اطلاق کے ساتھ، انسانی زندگی کے دیگر شعبوں کو بھی بہتر بنائیں گی.

اس طرح کا سلسلہ وار رد عمل انسانی فلاح و بہبود میں  بہت بڑی بہتری لائے گا۔ ایک ایسی نئی دنیا  دیکھنے میں آئےگی جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی اور تب ایک زیادہ پرامن، مستحکم، باوقار اور خوش حال دنیا کا خواب  ناقابل حصول نہیں رہے گا۔ بنی نوع انسان کا ہم نصیب معاشرہ بھی وقت کے ساتھ ساتھ  تصور سے  حقیقت بن جائے گا.