چین کے شہر تھیانجن میں منعقد ہونے والے سمر ڈیووس
فورم میں تقریبا 100 ممالک اور علاقوں سے 1500 سے زائد افراد نے شرکت کی ہے۔ فورم
کے بنیادی موضوعات میں سے ایک "ری بوٹنگ گروتھ" ہے جو لوگوں کی خواہش کا
مظہر ہے۔
ترقی کے لئےمحرک قوت
ضروری ہے. گزشتہ دہائی کے دوران، چین کی اقتصادی ترقی
اوسطاً سالانہ 6.2 فیصد تک رہی، جو عالمی اقتصادی ترقی میں 30فیصد سے زیادہ کی
خدمات انجام دیتی ہے، اور عالمی اقتصادی ترقی کا سب سے بڑا انجن بن گئی ہے. ورلڈ
اکنامک فورم کے صدر بولگر برینڈے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کی معاشی ترقی کی
شرح مجموعی طور پر دنیا سے زیادہ ہے اور چین کی معیشت رواں سال عالمی اقتصادی نمو
میں 36 فیصد حصہ ڈال سکتی ہے۔
بہت سے شرکاء کا خیال
ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی میں ایک مضبوط اندرونی محرک قوت ہے۔ کینیڈین کاروباری
برادری کے نمائندے الیکس زولوکوف نے کہا کہ چین کی اعلی کارکردگی کی حکمرانی اور
ٹارگٹڈ پالیسیوں کی بدولت تمام شعبوں میں ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔اس کے
ساتھ ہی فورم کے شرکاءچین کی کنزیومر مارکیٹ، معاشی ترقی کو مستحکم بنانے اور
افراط زر پر قابو پانے کی صلاحیت اور تخلیقات کے معیار پر بھی اعتماد رکھتے
ہیں۔
عالمی کاروباری اداروں
کے لئے، چین جیت کا موقع فراہم کرتا ہے. 2019 میں ، الیکس زولوکوف نے اپنی کمپنی کا
ہیڈ کوارٹر چین میں منتقل کردیا تھا کیونکہ وہ چین کی اعلی درجے کی تکنیکی
صلاحیتوں اور سائنسی تحقیق کے نتائج سے مصنوعات میں تبدیلیوں کی صلاحیت سے متاثر
ہوئے تھے۔ اب زیادہ سے زیادہ عالمی کمپنیاں چین کی طرف دیکھ رہی ہیں، اور انہیں
مارکیٹ کا سب سے زیادہ احساس ہے. اگرچہ مغرب میں "ڈی رسکنگ" اور "ڈی کپلنگ" جیسی
آوازیں موجود ہیں تاہم فورم میں کاروباری نمائندوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ
اگر ایسا کیا جائے گا تو یہ "تعاون" اور "موقع" سے الگ ہوگا اور معاشی قوانین
کی خلاف ورزی بھی ناقابل قبول ہو گی ۔ آج کی انتہائی گلوبلائزڈ دنیا میں ترقی نہ
کرنا اور تعاون نہ کرنا حقیقی خطرات ہیں۔ عالمی کاروباری اداروں کے لیے 14 واں
سمرڈیووس فورم نہ صرف اعتماد بلکہ اتفاق رائے اور عمل کا سفر بھی
ہے۔