جناب مشاہد حسین سید کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے حالیہ دنوں چین کا دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران جناب مشاہد حسین نے جو کہ سینیٹ آف پاکستان کے معزز رکن ہیں اور سینیٹ آف پاکستان کی قومی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین اور چیئرمین پاک چائنا انسٹی ٹیوٹ ہیں نے چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
جناب مشاہد حسین سید نے چین پاک دوستی کی ترقی میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس کے کردار کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا چین سے پہلا تعلق بھی ریڈیو پیکنگ کی اردو سروس کی بدولت ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جب ہر طرف خبروں اور اطلاعات کی بہتات ہے چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی ترویج وترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
جناب مشاہد حسین سید نے چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کئے جانے والے اہم اقدامات بیلٹ اینڈروڈ انیشیٹو، گلوبل سکیورٹی انیشیٹو اور گلوبل سویلائزیشن انیشیٹو کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات عہد حا ضر میں بنی نوع انسان کو درپیش مسائل کے لیے پائیدار حل پیش کرتے ہیں۔ خاص طور پر کووڈ کے مقابلے میں صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین نے جس طرح دنیا کی مدد اور رہنمائی کی وہ قابل تعریف ہے۔ آج کی دنیا جن تبدیلیوں کا مشاہدہ کررہی ہے وہ صدر شی جن پھنگ کی زبانی سو سال میں سامنے والی بڑی تبدیلیاں ہیں۔ ان کا مقابلہ اشتراکی سوچ ، باہمی فائدے اور جیت جیت تعاون کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ آج کی دنیا میں یکطرفہ پسندی، تحفظ پسندی اور گروہی سیاست کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عظیم مفکر علامہ اقبال نے سو برس قبل اپنے اشعار میں چین کے قائدانہ کردار کی پیشن گوئی کی تھی اور آج صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں یہ سچ ثابت ہو رہا ہے۔
جناب مشاہد حسین سید نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے ہمیشہ تہذیبوں کے درمیان مکالمے، باہمی احترام اور ایک دوسرے سے سیکھنے کی بات کی ہے۔ آج دنیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی یہی بہترین راستہ ہے کہ ایک دوسرے کا احترام کیا جائے، تمام ممالک کے منتخب کردہ ترقیاتی راستے کا احترام کیا جائے اور سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کیا جائے۔
جناب مشاہد حسین سید نے کہا موجود صدی ایشیا کی صدی ہے اور ایشیا چین کی قیادت میں دنیا کو درپیش مسائل کے حل پیش کر رہا ہے۔ ایک طرف مغرب اور نیٹو چین کو خطرہ قرار دے رہے ہیں جو بلاجواز ہے۔ دوسری طرف چین دنیا میں امن کا پرچار کر رہا ہے۔ صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چین کی سفارت کاری نے رواں سال کے آغاز میں دنیا کو بڑی خوشخبریاں دیں ایک طویل عرصے سے تنازعات کی شکار عرب دنیا سے مصالحت کی باتیں سامنے آنا شروع ہوئیں۔ چین کی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران میں سفارتی تعلقات بحال ہو چکے ہیں۔ عرب لیگ ایک مرتبہ پھر یکجا نظر آتی ہے۔ فلسطین کے صدر کو دورہ چین کی دعوت دی گئی اور فلسطین کی آواز کو توانا بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چین کے وزیرخارجہ پاکستان تشریف لائے اور چین، پاکستان اور افغانستا ن اور چین ، پاکستان اور ایران کے درمیان دوست ہمسائیہ ممالک کی سفارت کاری کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جس سے خطے میں ترقی و استحکام کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ آج خوشی کی بات ہے کہ ایشیا کے فیصلے ایشیا کے اندر ہو رہے ہیں۔
اسی طرح چین کی سربراہی میں وسطی ایشیائی ریاستوں کے کامیاب اجلاس کی میزبانی ہوئی۔ چین نہ صرف خطے میں امن و ترقی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک اور خطوں میں درپیش مسائل کے حل کے لئے بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ چین روس یوکرین تنازعے کے حل میں بھی مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔
جناب مشاہد حسین سید نے چینی طرز کی جدیدیت کو ایک شاندار ترقیاتی ماڈل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ترقیاتی سفر میں تمام لوگوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھا جاتا ہے جس کی بہترین مثا ل چین کی غربت کے خلاف جنگ میں شاندار فتح ہے۔ جناب مشاہد حسین سید نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک کی بدولت گزشتہ دس برس میں پاکستان میں انفراسٹرکچر، توانائی، روزگار،صحت اور تعلیم کے شعبوں میں شاندار ترقی ہوئی ہے۔