جاپان کی جانب سے سمندر میں جوہری آلودگی کے اخراج کے منصوبے پر مغربی ممالک خاموش کیوں ہیں ؟سی ایم جی کا تبصرہ

2023/07/11 09:57:41
شیئر:


10جولائی کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جانب سے فوکوشیما سے آلودہ پانی کے اخراج سے متعلق جائزہ رپورٹ کے اجراء کو تقریباً ایک ہفتہ ہو چکا ہے۔ اس عرصے کے دوران، بحرالکاہل جزیرے کے ممالک، فلپائن، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ، پیرو، چین، جنوبی کوریا اور دیگر بین الاقوامی برادریوں نے جاپان کی جانب سے سمندر میں آلودگی کے اخراج کے منصوبے کی شدید  مخالفت کی۔ لیکن دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں "خیر مقدم" کا اظہار کیا گیا ہے اور مغربی سیاست دان جاپان کے اس منصوبے کی متنازعہ نوعیت پر بڑی حد تک خاموش ہیں۔

جرمن انسٹی ٹیوٹ فار میرین سائنس کی تحقیق کے مطابق فوکوشیما سے آلودہ پانی چھوڑے جانے کے 57 دن کے اندر تابکار مواد بحر الکاہل کے زیادہ تر حصوں میں پھیل سکتا ہے۔ یہ ریڈیونیوکلائڈزنہ صرف سمندری ماحول کو نقصان پہنچائیں گے بلکہ انسانی زندگی اور صحت کو بھی خطرے میں ڈالیں گے۔

تو پھر کچھ مغربی ممالک جاپان کے جوہری آلودہ پانی کے بارے میں اتنا "اعتماد" کیوں ظاہر کرتے ہیں؟

لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق گزشتہ صدی کی چالیس اور پچاس کی دہائی میں امریکہ نے جزائر مارشل میں 67 جوہری تجربات کیے۔ خاص طور پر یکم مارچ 1954 کو امریکی فوج نے مارشل جزائر میں ہائیڈروجن بم دھماکہ بھی کیا جو جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرائے گئے ایک ہزار ایٹم بموں کے مساوی ہے ،اس نے مقامی لوگوں کو شدید تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، امریکہ نے اپنی نیواڈا نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ سے براہ راست مارشل جزائر پر 130 ٹن سے زیادہ جوہری آلودہ مٹی ڈالی۔ یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ امریکہ جاپان کے سمندر میں آلودگی چھوڑنے کے منصوبے کی حمایت کیوں کر رہا ہے، کیونکہ یہ خود سمندر کی جوہری آلودگی کے "آغاز کرنے والوں" میں سے ایک ہے۔ 

2011میں فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد ، جاپان اور امریکہ نے جوہری حادثے سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور تباہی کے بعد کی تعمیر نو پر تعاون کا معاہدہ کیا۔امریکہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جاپان میں اپنی فوجی بالادستی برقرار رکھی اور جاپان کو کنٹرول کرنے کے ذرائع میں اضافہ کیا۔ وہ مغربی ممالک جو اس وقت خاموش ہیں انہیں اس منصوبے میں شریک نہیں ہونا چاہئے۔