"ڈی رسکنگ" میں حقیقی مغربی خطرات کی نشاندہی کی ضرورت ہے

2023/07/13 15:36:48
شیئر:

امریکہ کی سربراہی میں چند ترقی یافتہ ممالک نے چین کو نشانہ بنانے کے لیے 'ڈی کپلنگ' کی جگہ 'ڈی رسکنگ' کا استعمال کیا ہے لیکن وہ جو کرنا چاہتے ہیں وہ ممکن نہیں  ہے۔نام نہاد "ڈی رسکنگ" کی کوشش غیر منطقی اور ناقابل عمل ہے۔ جب خطرے کو کم کرنے کی بات  کی جاتی ہے  تو سب سے پہلےخطرے کے بارے میں معلوم ہو نا چاہیے۔در حقیقت  امن، خوشحالی اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سے فوری خطرات ان ممالک ہی سے پیدا ہو رہے ہیں جو چین مخالف بیانیے پر عمل پیرا ہیں ۔ یہ حقیقی خطرات ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
عراق جیسےممالک میں مغربی فوجی حملوں کے ہولناک نتائج کا ذکر کیا جائے تو گزشتہ دہائیوں میں بعض طاقتوں کی طرف سے دوسرے ممالک کی سرحدوں پر  بار بار اشتعال انگیز فوجی طاقت کے  مظاہروں سے  ان کی اپنی سرزمین سے ہزاروں میل دور دنیا کے لئے سنگین خطرات پیدا  ہوئے ۔  گزشتہ سال ہی امریکہ نے بحیرہ جنوبی چین اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں متعدد بار طیارہ بردار بحری جہاز بھیجے اور اس کے بڑے جاسوس طیاروں نے چین کی جاسوسی کے لیے 800 سے زائد پروازیں کیں۔
معاشی نقطہ نظر سے ، نام نہاد "ڈی رسکنگ" کا مطلب گلوبلائزیشن سے انکار ہے جیسا کہ بعض ممالک نے ارادہ  کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو محدود کریں گے۔ 2001 میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شمولیت کے بعد سے چین کی معیشت نے بڑے پیمانے پر خود کو عالمی معیشت کے ساتھ مربوط کیا ہے۔ بین الاقوامی صنعتی زونز  کی ترقی کے ساتھ ، کوئی بھی ملک تمام شعبوں میں بالادستی برقرار نہیں رکھ سکتا ہے اور تمام پراڈکٹس  اکیلے تیار  نہیں کرسکتا .
چین میں یورپی یونین چیمبر آف کامرس کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سروے میں شامل تقریبا 60 فیصد کمپنیوں نے کہا کہ وہ آنے والے پانچ سالوں میں چین میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ اخراجات میں اضافہ کریں گے۔ ایم چیم چائنا کے ایک سروے کے مطابق  چین میں 66 فیصد امریکی کمپنیاں آنے والے دو سالوں میں چین میں سرمایہ کاری کو برقرار رکھیں گی یا اس میں اضافہ کریں گی۔ یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کے تازہ ترین سروے کے مطابق زیادہ تر یورپی افراد چین کو ایک ضروری شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔
چین کو نشانہ بنانے والے اس  نام نہاد "ڈی رسکنگ" کی دنیا کو  ضرورت نہیں لیکن اس معاملے میں فوری طور پر دنیا کو  نظریات پر مبنی ذہنیت اور  بلاک تصادم سے پاک کرنے کی ضرورت ہے  اور ان مخصوص حلقوں اور بالادستی کی ذہنیت کی نشاندہی کی ضرورت ہے جو مغرب کی جانب سے دنیا کے لیے  حقیقی خطرات ہیں۔