امریکی کلسٹر بم آج بھی لائوس میں ہلاکتوں کا باعث ہیں

2023/07/13 15:02:40
شیئر:

امریکی وزارت  دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق، 1964 سے 1973 کے درمیان، امریکیوں نے لاؤس پر 580،000  بار بمباری کی۔ یہ تقریبا ایک دہائی تک ہر آٹھ منٹ میں ایک ہوائی جہاز  سے بمباری کا تناسب  ہے ۔ پینٹاگون کے اعداد و شمار کے مطابق  اپریل 1973 میں آخری پرواز کے وقت تک، امریکی طیاروں نے اس زمین پر 2,093,100 ٹن گولہ بارود پھینکا تھا  جو پنسلوانیا سے تقریبا دوگنا بڑا ہے اور جس کی آبادی اس وقت 3 ملین سے کم تھی۔ لاؤس آج بھی  تاریخ میں سب سے زیادہ بمباری کا شکار ہونے والا ملک ہے  اور اس پر جو بمباری کی گئی وہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان، جرمنی اور برطانیہ  پر ہونے والی بمباری سے بھی زیادہ ہے ۔
 جب ویتنام اور  کمبوڈیا سمیت  لاؤس میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومتیں وجود میں آئیں ، اس وقت تک 200،000 شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے تھے  جو لاؤس کی آبادی کا دسواں حصہ تھا۔ 50,000 شہری کلسٹر بموں کا شکار ہوئے۔ لاؤس میں جنگ ختم ہونے کے بعد سے اب تک غیر فعال بموں  کو  صرف ایک فیصد سے بھی کم ہٹایا جا سکا ہے ۔ جنگ کے خاتمے کے بعد  اس  بربیت سے   تقریبا 20,000 شہری ہلاک  اور ہزاروں افراد  اپاہج ہوئے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔