نیٹو سمٹ میں ایک مرتبہ پھر چین کے تذکرے کی وجہ کیا ہے؟ سی ایم جی کا تبصرہ

2023/07/13 10:55:02
شیئر:

مقامی وقت کے مطابق 12  تاریخ کو نیٹو ویلنیئس سمٹ اختتام پذیر ہوئی۔سمٹ کے مشترکہ اعلامیے میں چین کا ایک درجن سے زائد بار ذکر کیا گیا اور اپنے اس دعویٰ کا اعادہ کیا گیا کہ چین یورو اٹلانٹک کی سلامتی کے لیے "نظامی چیلنج" ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس نے غلط انداز سے چین کو "سب سے اہم تزویراتی حریف" کے طور پر پیش کیا اور واضح تجویز پیش کی کہ "انڈو پیسیفک اسٹریٹجی" میں نیٹو کی شرکت ضروری ہے۔ واشنگٹن کی "لاٹھی" کے زیراثر نیٹو چین کے خلاف  سخت رویہ اپناتے ہوئےچین کو "نظامی چیلنج" قرار دے رہا ہے اور اسے ایشیا بحر الکاہل کے معاملات میں مداخلت کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 آج، واشنگٹن کے دباؤ میں، نیٹو یورپی سلامتی کا ترجمان نہیں، بلکہ امریکی مفادات کا محافظ ہے. حقائق واضح ہیں کہ چین نے کبھی بھی تنازع بھڑکانے میں پہل نہیں کی، کبھی دوسرے ممالک کی ایک انچ زمین پر حملہ نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی پراکسی جنگ شروع کی ہے۔ گزشتہ 30 برسوں کے دوران چین نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں حصہ لینے کے لیے 50 ہزار سے زائد افراد کو بھیجا ہے، جسے امن آپریشنز کا اہم عنصر اور کلیدی قوت قرار دیا گیا ہے۔
نیٹو، جو ایک دفاعی تنظیم کا دعوے دار ہے ، اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو نظر انداز کرتے ہوئے وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ، شام اور دیگر خودمختار ممالک کے خلاف جنگیں شروع کیں ، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔یوکرین بحران کی بنیادی وجہ بھی نیٹو کی مشرق کی جانب مسلسل توسیع ہے ۔ بحران پھوٹنے کے بعد امریکہ نے نیٹو کے ارکان پر زور دیا کہ وہ بڑی تعداد میں ہتھیار یوکرین بھیجیں جس کی وجہ سے جنگ کی صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔