سمندری حیاتیاتی نظام سمندری گرمی کی وجہ سے خطرے میں

2023/07/17 10:05:01
شیئر:


 آب و ہوا کی نگرانی کرنے والی یورپی یونین کی ایجنسی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس نے حال ہی میں خبردار کیا ہے کہ شمالی بحر اوقیانوس اور بحیرہ روم کے  سمندروں کا درجہ حرارت حالیہ مہینوں میں ریکارڈ بلندیوں پر پہنچا ہے، جس سے سمندری گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ کی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کی طرف سے جون کے وسط میں جاری کردہ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر سمندری درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور کئی مقامات پر پانی کا درجہ حرارت  اس کے اوسط معیار سے  تجاوز کر گیا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اکتوبر تک دنیا کے نصف سمندروں کو سمندری گرمی کی لہروں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سمندری گرمی کی لہریں عالمی آب و ہوا کو مزید متاثر کریں گی۔
متعدد امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حال ہی میں امریکی ریاست فلوریڈا کے قریب  سمندری پانی کا درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جو 1985 کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ ہے۔ نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کی کورل ریف آبزرویٹری کے کوآرڈینیٹر مانزیرو نے کہا کہ اس سے اس علاقے میں مرجان کی چٹان کی ماحولیات کو تباہ کن خطرہ لاحق ہو گا۔ سمندر کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت بھی بڑے پیمانے پر مچھلیوں کے مرنے کا باعث بن سکتا ہے، جس سے پورا سمندری حیاتیاتی نظام متاثر ہو سکتا ہے۔