حال ہی میں برسلز میں منعقد ہونے والے تیسرے سی ای ایل اے سی-یورپی یونین رہنماؤں
کے سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں مالویناس جزائر کے اقتدار اعلی کے امور کو شامل
کیا گیا، اور دونوں فریقوں نے بین الاقوامی قانون کے احترام کی بنیاد پر بات چیت کے
ذریعے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ
لاطینی امریکہ اور یورپ کی دو بڑی علاقائی تنظیموں نے اپنے بیانات میں مالویناس
جزائر کے اقتدار اعلیٰ کا ذکر کیا ہے۔ یورپی یونین نے مالویناس جزائر کے اقتدار
اعلیٰ پر سی ایل اے سی کی تاریخی پوزیشن پر اپنے نوٹ کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ
کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
برطانیہ
اب مالویناس جزائر کے اقتدار اعلیٰ کے امور پر بہرے اور گونگے ہونے کا بہانہ نہیں
کر سکتا۔ مالویناس جزائر پر قبضہ کرنے کی بنیادی وجہ یہاں ماہی گیری اور تیل کے
مالامال وسائل ہیں ، اور یہ انٹارکٹیکا تک بحر اوقیانوس کا گیٹ وے ہے ، جو بہت
اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ حالیہ برسوں میں برطانیہ نے مالویناس جزائرپر اپنے قبضے
کو مسلسل مضبوط کیا ہے اور فوجی مشقیں عام ہو گئی ہیں۔ برطانوی فریق کا خیال تھا
کہ 1982 میں جنگ کے ذریعے ، وہ مالویناس جزائر پر مستقل طور پر قبضہ کرسکتا ہے ، جو
واضح طور پر ناممکن ہے۔20 جون کو اقوام متحدہ نے مالویناس جزائر کے معاملے پر غور
کرنے کے لئے ایک عوامی اجلاس منعقد کیا۔ جنرل اسمبلی کی نوآبادیات کے خاتمے سے
متعلق خصوصی کمیٹی نے ایک بار پھر ایک قرارداد منظور کی جس میں برطانیہ اور
ارجنٹائن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مالویناس جزائر کے تنازعے کو پرامن طریقوں سے
حل کرنے کے لئے مذاکرات دوبارہ شروع کریں۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین
الاقوامی برادری کے بڑھتے ہوئے مطالبے کے پیش نظر برطانیہ کو اب نوآبادیاتی خواب
سے جلد از جلد بیدار ہونا چاہیے، ارجنٹائن کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہیے
اور مالویناس جزائر کو جلد از جلد واپس کر دینا چاہیے۔ 190 سال کے غیر قانونی
برطانوی قبضے کے بعد مالویناس جزائر وطن واپسی کے ایک قدم اور قریب پہنچ گئے
ہیں۔