امریکہ کی جانب سے جنوبی بحرالکاہل کے علاقے میں گرم جوشی کے اظہار کے پسِ پردہ سازش

2023/07/27 18:25:27
شیئر:

26 جولائی کو امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ٹونگا میں نئے امریکی سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ امریکہ اور ٹونگا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے 51 سالوں بعد پہلی مرتبہ سفارت خانے کا افتتاح کیا گیا ۔اسی روز امریکی وزیر دفاع آسٹن نے پاپوا نیو گنی کا دورہ کیا۔دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ نے جنوبی بحرالکاہل کے علاقے کو جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹ سائٹ اور جوہری فضلے کے ڈمپ کے طور پر استعمال کیا، جس سے مقامی لوگوں کی زندگیوں اور صحت اور مقامی ماحولیات کو شدید نقصان پہنچا۔سرد جنگ کے بعد، امریکہ کا خیال تھا کہ جنوبی بحرالکاہل کا خطہ اپنی اسٹریٹجک قدر کھو چکا ہے، اور اس نے اقتصادی امداد میں نمایاں کمی کرنا، سفارت خانے بند کرنا اور رضاکاروں کو واپس بلانا شروع کر دیا۔ امریکہ اور جنوبی بحرالکاہل کے ممالک کے درمیان تعلقات "غیر فعال" زون میں داخل ہو چکے ہیں۔

تاہم حالیہ عشروں میں چین اور بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کے درمیان تعاون ہو رہا ہے، جن کامقامی حکومتیں اور عوام خیرمقدم کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب امریکہ حکمت عملی کے لحاظ سے تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔ امریکہ نے اپنے سابقہ متکبرانہ رویے کو بدلا اور حال ہی میں اچانک جنوبی بحرالکاہل کے ممالک کے بارے میں پرجوش ہو گیا۔اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہےکہ بحرالکاہل کے علاقے میں امریکہ کا اپنی موجودگی کا اظہار کرنے کا مقصد چین کے ابھرتے ہوئے  اثرات سے نمٹنا ہے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق امریکہ چین- جنوبی بحرالکاہل کے علاقے کے باہمی مفادات پر مبنی تعاون کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔تاہم جنوبی بحرالکاہل کے یہ ممالک امریکہ کے جغرافیائی سیاست کے اس کھیل میں اپنا نقصان نہیں چاہتے۔