چین پر مسلسل سائبر حملے امریکہ کی کس قسم کی ’’سیکیورٹی بے چینی‘‘ کو بے نقاب کرتےہیں؟

2023/07/27 10:15:32
شیئر:

26 جولائی کو، چین کے صوبہ حو بے کے ووہان شہر کے ایمرجنسی مینجمنٹ بیورو اور پبلک سیکیورٹی بیورو نے بالترتیب  بیان اور  پولیس رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا کہ نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر اور 360 کمپنی نے نگرانی کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ووہان زلزلہ مانیٹرنگ سینٹر پر سائبر  حملہ ہوا، جس کا آغاز بیرون ملک ہیکر تنظیموں اور حکومتی پس منظر کے حامل مجرموں نے کیا تھا۔تجزیہ کے بعد ابتدائی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سائبر حملہ امریکہ سے کیا گیا تھا۔
اگرچہ ابھی بھی متعلقہ تفصیلات کا فقدان ہے لیکن جو لوگ ایسی خبروں سے واقف ہیں وہ مانوس سائے دیکھ سکتے ہیں۔۔۔2022 میں، نیشنل کمپیوٹر وائرس ایمرجنسی رسپانس سینٹر اور  360 کمپنی نے یہ بھی دریافت کیا کہ چین کی نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی پر بیرون ملک ہیکر تنظیموں نے حملہ کیا تھا۔اس وقت، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (NSA) کے تحت سپیشل انٹریوژن آپریشنز آفس (TAO) نے نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی پر ہزاروں حملے کرنے کے لیے یکے بعد دیگرے 41 قسم کے خصوصی نیٹ ورک اٹیک ہتھیاروں کا استعمال کیا اور کور تکنیکی ڈیٹا کا ایک بیچ چرایا۔
نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی ہو یا ووہان ارتھ کوئیک مانیٹرنگ سینٹر، یہ سب واضح شہری تنصیبات ہیں، لیکن بغیر کسی استثنا کے یہ امریکی نیٹ ورک کی نگرانی کا ہدف بن گئے ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسےسی آئی اے کے ایک سابق ملازم سنوڈن نے 2013 میں "پرزم" سسٹم کا انکشاف کرتے ہوئے نشاندہی کی تھی کہ امریکہ دراصل عالمی سائبر اسپیس کی ہمہ جہت نگرانی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی عالمی نگرانی کے نیٹ ورک میں، چین اصل ہدف اور شکار ہے۔امریکہ کے خیال میں چین کی نگرانی کو مضبوط بنانا اسٹریٹجک مقابلے کا ایک ضروری ذریعہ ہے۔وہ امید کرتا ہے کہ وہ نگرانی کے ذریعے امریکہ سے آگے نکلنے  کے لئے چین کے "خفیہ ہتھیار" کو سمجھ سکے اور اس کی تصدیق کرے، تاکہ امریکہ کو چین کے ابھرنے کے "خطرے" سے بچایا جا سکے۔اس مقصد کے حصول کے لیے، امریکہ چین کی ہر یونیورسٹی اور ہر ادارے پر آنکھیں اور کان لگانے کا انتظار نہیں کر سکتا، تاکہ چین کے ہر اقدام سے باخبر رہے۔انٹرنیٹ پر ایک کہاوت مشہور ہے کہ امریکہ دوسروں پر جو الزامات لگاتا ہے وہ یا تو کیا جا چکا ہے یا کیا جا رہا ہے۔سائبر حملہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ امریکہ، مسلسل بڑھتے ہوئی "سیکیورٹی اضطراب" کی وجہ سے چین پر بے لگام، بے سرحد اور بے پایاں سائبر حملے جاری رکھے ہوئے ہے؛ یہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ امریکہ ایک حقیقی ہیکر سلطنت ہے۔
چین غیر ذمہ دارانہ سائبر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور سائبر سیکورٹی کا تحفظ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔ دنیا بھر کے امن پسند لوگوں کو سائبر تسلط کی مخالفت کے لیے ہاتھ بٹانا چاہیئے اور مشترکہ طور پر سائبر حملوں سے نمٹنا چاہیئے۔ سائبر اسپیس بنی نوع انسان کا مشترکہ گھر ہے، بالادستی کا بیک یارڈ نہیں ہے۔