یکم اگست کو بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فچ نے امریکہ کی کریڈٹ ریٹنگ کو "AAA " سے
"+AA " تک کم کر دیا ہے۔تجزیہ نگاروں کے خیال میں یہ عمل امریکہ کے لئے تین طرح
کی وارننگ ہے۔
پہلی وارننگ یہ ہے کہ امریکہ میں سیاسی پولرائزیشن کے باعث
حکمرانی کی صلاحیت میں کمزوری آئی ہے۔فچ کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ بیس
برسوں میں امریکہ میں بارہا قرضوں کی حد کے حوالے سے سیاسی تعطل رونما ہوا تھا جس
سے امریکہ میں مالیاتی انتظام کی صلاحیت پر لوگوں کے اعتماد میں کمی آئی
ہے۔
دوسری وارننگ یہ ہے کہ فچ کے اعلان میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آنے والے تین
برسوں میں امریکہ میں مالیاتی صورتحال بدترہوتی جائے گی اور سرکاری قرضوں کی سطح
مزید بلند ہو جائے گی۔رپورٹ کے مطابق امریکی قرضوں کے 32 ٹریلین ڈالرسے تجاوز کرنے
کا وقت کووڈ-۱۹ وبا سے پہلے کی پیشگوئی سے نو سال قبل ہی آ گیا ہے۔ فچ کے اندازے
میں 2025 تک امریکی حکومت کے قرضوں کا جی ڈی پی میں تناسب 118.4 فیصد تک پہنچ جائے
گا۔یاد رہے کہ سال 2011 میں بھی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے امریکہ کی
ریٹنگ کو AAA سے کم کر دیا تھا۔
تیسری وارننگ امریکہ کے قابلِ اعتماد ہونے
کے بارے میں ہے جو "دی ڈالرائزیشن"کے عمل کو تیز بنا سکتا ہے۔حالیہ عرصے میں لاطینی
امریکہ سے مشرق وسطیٰ تک،افریقہ سے یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل تک،دی ڈالرائزیشن کے
عمل میں شریک ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔