2 اور 3 اگست کو مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری ( "ECOWAS")کی چیفس آف
ڈیفنس اسٹاف کمیٹی نے نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں نائجر کی صورتحال پر ایک
میٹنگ کی۔ ECOWAS پولیٹیکل افیئرز، پیس اینڈ سیکیورٹی کمشنر موسی نے اجلاس میں کہا
کہ فوجی مداخلت آخری آپشن ہے، تاہم ہمیں غیر متوقع حالات کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔
اس سے قبل، ECOWAS نے مطالبہ کیا تھا کہ نائجر کے بغاوت کرنے والے فوجی نائجر کے
صدر بازوم کو ایک ہفتے کے اندر رہا کر کے ان کا صدارتی اقتدار بحال کریں، اور بغاوت
میں ملوث نائجر فوجیوں پر پابندیاں عائد کریں۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ
کے ترجمان نے 3 تاریخ کو نائجر کی صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹر کے سوال کا جواب
دیا کہ چین نائجر کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ صدر بازوم چین کے دوست ہیں
اور ہم امید کرتے ہیں کہ ان کی ذاتی حفاظت کی ضمانت دی جائے گی۔نائجر میں متعلقہ
فریق ملک اور عوام کے بنیادی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے، اختلافات کو
پرامن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کریں گے اور جلد از جلد حالات کو معمول پر لایا
جائے گا۔ہمیں یقین ہے کہ نائجر اور خطے کے ممالک موجودہ صورتحال کا سیاسی حل تلاش
کرنے کی حکمت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔