تین اگست کو بینک آف انگلینڈ نے بینچ مارک شرح سود کو 5 فیصد سے 5.25 فیصد تک
بڑھانے کا اعلان کیا۔برطانوی میڈیا نے نشاندہی کی کہ شرح سو د میں مسلسل اضافہ
برطانوی عوام کے بوجھ کو بڑھائے گا اور اقتصادی بحالی میں کوئی مدد نہیں
دےگا۔
دی گارڈین میں شائع ایک مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ شرح سود میں جس
قدر بلندی رہے گی اور شرح سود میں اضافہ جتنے طویل عرصے تک رہے گا،خطرات اتنے ہی
زیادہ سنگین رہیں گے۔برطانوی معیشت کی تنزلی کی علامات نظر آ رہی ہیں، جب کہ شرح
سود میں یہ اضافہ مشکلات میں مبتلاعوام اور کاروباری اداروں کو مزید نقصان پہنچائے
گا۔
اسکائی نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ بلند شرح سود
کے باعث بہت سے برطانوی شہریوں کی قابل استعمال آمدنی میں مزید کمی آئے گی اور ان
کی روزمرہ زندگی کی لاگت میں اضافہ ہوگا۔
برطانیہ میں افراط زر بلند سطح پر
برقرار ہے اور بلند شرح سود جاری رہنے کی توقع بھی کی جا رہی ہے، اس لیے حالیہ عرصے
میں برطانوی معیشت زیادہ پرامید نہیں ہے۔رائے عامہ کے مطابق معیشت پر کرنسی
کی پالیسی کے اثرات آنے والے عرصے میں جاری رہیں گے، شرح سود بڑھانے سے عوام اور
کاروبار متاثر ہوںگے ، جس سے برطانیہ کی حکمران جماعت پر عوام کے اعتماد میں بھی
کمی آئے گی۔