سات اگست کو تین بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک موڈیز نے امریکہ میں
10 چھوٹے اور درمیانے درجے کے بینکوں کی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کر دیا ہے ، موڈیز کی
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکی بینکاری کو متعدد حوالوں سے دباؤ کا سامنا
ہے، جس میں فنڈز کے حصول کا بحران اور ناکافی نگرانی شامل ہے۔
اس سال کی پہلی
ششماہی سے امریکی بینکوں کو ناکافی سالوینسی اور دیوالیہ پن کی وجہ سے بحران کا
سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2022 کے بعد سے افراط زر کے جواب میں فیڈرل ریزرو نے شرح سود
میں اضافہ جاری رکھا ہے جس کے نتیجے میں بینکوں کے پاس موجود امریکی بانڈز جیسے
اثاثوں کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے اور بینکوں کے آپریشن کو شدید دباؤ کا سامنا
کرنا پڑا ہے۔
ایک طویل عرصے سے امریکی سیاستدانوں نے توسیع پسندانہ مالیاتی
پالیسیوں کو اپنایا ہے. کرونا وبا کے پھیلنے کے بعد ، امریکہ نےغیر محدود سطح پر
پالیسی نافذ کی ، انتہائی کم شرح سود کو برقرار رکھا ، اور بڑے پیمانے پر محرک
پروگرام شروع کیا ، جس کی وجہ سے افراط زر میں اضافہ ہوا۔ اس کے نتیجے میں فیڈرل
ریزرو کو شرح سود میں اضافہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل فچ
نے امریکی ریٹنگ کو ٹریپل اے سے گھٹا کر ڈبل اے پلس کر دیا تھا، جس میں امریکی
قرضوں کی حد اور مالیاتی انتظام کی صلاحیتوں پرعدم اطمینان کا اظہار کیا گیا
تھا۔
امریکی بینکاری کے شعبے میں بحران کے منفی نتائج کا ایک سلسلہ جاری ہونے کا
امکان ہے۔ موڈیز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی معیشت 2024 کے اوائل میں ایک کم
درجے کی کساد بازاری کا شکار ہو جائے گی اور بینکاری کے خطرات میں مزید اضافہ ہو
سکتا ہے۔