چین میں امریکی سرمایہ کاری کی پابندیاں دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ کر سکتی ہیں ، سی ایم جی کا تبصرہ

2023/08/11 10:31:19
شیئر:

بیجنگ کے وقت کے مطابق 10 اگست کی صبح امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے، جس کے تحت امریکی اداروں کو چین کے سیمی کنڈکٹر اور مائیکرو الیکٹرانکس، کوانٹم انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے سے روک دیا گیا۔
اس کے ردِ عمل میں امریکی اقتصادی برادری نے فوری طور پر تشویش کا اظہار کیا۔ سیمی کنڈکٹر انڈسٹری ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی آراء  پیش کرے گی اور امید ہے کہ حتمی فیصلہ امریکی چپ کمپنیوں کو "چین سمیت بڑی عالمی مارکیٹوں تک رسائی" کی اجازت دے گا۔جبکہ نیشنل وینچر کیپٹل ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے گہری نظر رکھے ہوئے ہے کہ حکم نامے کے امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری پر غیر متوقع اثرات نہ ہوں۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین میں تمام وینچر کیپیٹل کمپنیوں میں سے ایک تہائی میں امریکہ کی طرف سے سرمایہ کاری کی جاتی ہے. تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکی سرمائے کا انخلا ہوتا ہے تو جلد ہی دوسرے ممالک کا سرمایہ اس کی جگہ لے لے گا۔ نیو یارک ٹائمز نے بھی تسلیم کیا کہ "چین کے پاس سرمائے کی کمی نہیں ہے۔ چین کے بغیر، امریکی سرمائے کے لیے ایسی منافع بخش مارکیٹ کو تلاش کرنا مشکل ہو گا ۔ 
اس کے علاوہ اگر مذکورہ امریکی حکم نامے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو اس سے عالمی صنعتی اور سپلائی چین میں خلل پڑے گا۔ چین دنیا کی سب سے بڑی چپ مارکیٹ ہے، اگر امریکی کمپنیاں چلی گئیں تو ان کے مفادات کو لامحالہ نقصان پہنچے گا۔
بین الاقوامی رائے عامہ نے نشاندہی کی کہ امریکہ کا یہ اقدام  دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ کر سکتا ہے اور اس طرح چین اور امریکہ کے تعلقات کی خرابی کی ذمہ داری صرف امریکہ پر ہی عائد ہو گی۔