موسم گرما کی آمد سے قبل بیجنگ کی رہائشی لی شیانگ اپنے نئے گھر میں ایئر کنڈیشنر نصب کرنے کی تیاری کر رہی تھیں کہ انہوں نے ایئر کنڈیشننگ اسٹینڈ پر ایک پرندے کے تین انڈے دیکھے۔یہ منظر دیکھ کر انہیں بیجنگ میں رہائشی مقام تلاش کرنے کا اپنا مشکل تجربہ یاد آیا ،اور لی شیانگ نے سوچا کہ " پرندوں کو بھی واقعی گھونسلے کی بڑی ضرورت ہوتی ہے"۔ لہٰذا انہوں نے فیصلہ کیا کہ ایئر کنڈیشنر نصب کرنے سے پہلے ننھے پرندوں کے اڑنے کا انتظار کیاجائے۔
یہ دستاویزی فلم "ہمارے پڑوسی جانور" میں بیان کی گئی ایک کہانی ہے، جس کی شوٹنگ میں چار سال لگے تھے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ انسان اور پرندے ایک دوسرے سے دور اور مختلف نظر آتے ہیں ، لیکن دونوں انواع کو "گھر" سے لگاؤ ہے۔ اسی باعث، انسان اور پرندے کے درمیان ایک تعلق پیدا ہوا ہے۔ اس کے پیچھے دنیاوی زندگی کی رواداری اور تمام چیزوں کی بقائے باہمی پر یقین ہے، یہی وہ بنیادی وجہ بھی ہے کہ چین کا ماحولیاتی تحفظ کے مسلسل فروغ اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگ بقائے باہمی کا تصور لوگوں کے دلوں میں گہری جڑیں رکھتا ہے۔
15 اگست 2005 کو صوبہ زے جیانگ کی صوبائی پارٹی کمیٹی کے اس وقت کے سیکرٹری شی جن پھنگ نے پہلی مرتبہ " سبز پہاڑ اور شفاف پانی انمول اثاثے ہیں" کا تصور پیش کیا، جو چین میں ماحولیاتی تحفظ کا بنیادی تصور بن چکا ہے۔بعد ازاں اسی کی روشنی میں 15 اگست 2023 کو چین نے پہلی بار نیشنل ایکولوجی ڈے منایا. "ایکولوجی" کے موضوع پر چین کے اولین قومی دن کی حیثیت سے ، نیشنل ایکولوجی ڈے کا تعین اور متعلقہ سرگرمیاں ماحولیات کے تحفظ کے لئے چین کے عزم کو مزید ظاہر کرتی ہیں ، جو ماحولیات کے تحفظ کے لئے عوامی آگاہی اور اقدامات کو بڑھانے اور کرہ ارض پر زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ حیاتیاتی تنوع کا بین الاقوامی دن، جنگلی حیات کا عالمی دن، عالمی ویٹ لینڈز ڈے، اور عالمی یوم ماحولیات جیسے اہم مواقع پر،چین بھر میں ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں عوامی آگاہی پیدا کرنے کے لئے سرگرمیوں کا فعال طور پر انعقاد کیا جاتا ہے.
حالیہ برسوں میں ، چین نے ماحولیاتی تحفظ کے استحکام کو مسلسل فروغ دیا ہے ، پہاڑوں ، دریاؤں ، جنگلات ، کھیتوں ، جھیلوں ، سبزہ زاروں کے مربوط تحفظ اور انسداد ریت کو مسلسل آگے بڑھایا ہے ، اور منظم حکمرانی ، حیاتیاتی ماحول اور معیار کو مسلسل بہتر بنایا ہے ، اور حیاتیاتی تنوع کو مالا مال کیا ہے۔ مثال کے طور پر پانڈے کے "معدوم ہونے"کا خطرہ ٹل چکا ہے، تبتی ہرن اور کریسٹڈ آئیبس کے خطرے کی درجہ بندی کو بھی "کم" کر دیا گیا ہے۔ اعداد و شمار پر بھی ایک نظر ڈالتے ہیں: گزشتہ دہائی میں ، چین نے دنیا میں نئے سبز علاقے کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ڈالا ہے ، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔چین میں مصنوعی جنگلات کا رقبہ 1.314 بلین ایم یو ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے؛ گھاس کے میدان کا رقبہ 3.968 بلین ایم یو ہے، دنیا میں پہلے نمبر پر ہے؛ ویٹ لینڈ کا رقبہ 845 ملین ایم یو ہے، دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے؛ ریت کی روک تھام اور کنٹرول کا رقبہ 305 ملین ایم یو ہے، صحرائی زمین میں کمی آئی ہے۔ نیشنل پارکس کی تعمیر نے تاریخی نتائج حاصل کیے ہیں ، اور قومی سطح پر تحفظ کا درجہ پانے والے اہم جنگلی جانوروں اور پودوں کی 80 فیصد سے زیادہ اقسام اور رہائش گاہوں کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ان تبدیلیوں کو کھلی آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ پانی سبز ہے، آسمان نیلا ہے، اور صبح سویرے پرندوں کا گانا واپس آ چکا ہے۔
استعمال شدہ کپڑوں کی ری سائیکلنگ سے لے کر خوراک کے زیاں کو مسترد کرنے تک، توانائی کی بچت کرنے والی عمارتوں سے لے کر برقی گاڑیوں تک،چین کا پورا معاشرہ سبز اور کم کاربن تصور پر فعال طور پر عمل کر رہا ہے۔ پیداوار کے طریقوں اور طرز زندگی کی کم کاربن منتقلی، اعلیٰ معیار کی ترقی اور اعلیٰ سطح کے تحفظ کا بیک وقت فروغ، انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگ بقائے باہمی ، چین کی جدیدکاری کی ایک روشن علامت بن چکی ہے۔